من و تو
کتنی اونچی اٹھا دی ہے ہجر کی سنگین دیوار تو نے
لمبی بہت لمبی مشرقین سے مغربین تک
کوئی روزن ہے نہ دروازہ اس میں
لگتا ہے اپنے معجز نما ہاتھوں سے بنائی ہے خود تو نے
بالکل تیری طرح اور ہے نہ چھور اس کا
دعویٰ تو کرتا ہے کہ نزدیک تر ہے تو میری شہ رگ سے بھی
اور پھر جدائی کے یہ سارے جتن
تیرا میرا رشتہ بھی ازل سے عجیب ہے
تو ہے نظر سے اوجھل تو ہی قریب ہے
تو ہی مرا حبیب ہے تو ہی رقیب ہے
تو رات بناتا ہے میں چراغ جلاتا آیا ہوں
ہمارے درمیان کھنچی دیوار میں کوئی کھڑکی نہ رکھی تھی تو نے
دیکھ میں نے کھڑکیوں کی جگہ جڑی ہیں اس میں اپنی آنکھیں
نگار خانہ بنا دیا ہے میں نے اندھی دیوار کو
اس کے ایک ایک پتھر کو روشن کر ڈالا ہے اپنی آنکھوں کے نور سے
اور ہر پتھر پر لکھ دیا ہے تیرا نام میں نے
مگر کوئی ایک نام تھوڑی ہے تیرا
اس لیے ہر پتھر پر ایک نیا نام لکھا ہے تیرا
ویسے بھی میرے لیے تو ہی تو ہے میرے خالق
اندھیرا بھی ہے تو اجالا بھی تو ہے
اگر رنگ ہے تو تو خوشبو بھی تو ہے
کانٹا ہے تو گر تو تو ہے گلاب
امید بھی تو میری یاس بھی تو
ساقی بھی تو ہے مری پیاس بھی تو
مرا درد ہے گر تو ہے چارہ گر بھی
مری موت ہے تو مسیحا بھی تو ہے
سبھی کچھ ہے تو اور تو ہی ہے سب کچھ
ترے کام سارے ترے نام سارے
میں کچھ بھی نہیں ہوں ترا کام ہوں اک
میں کچھ بھی نہیں ہوں ترا نام ہوں اک
- کتاب : din kaa phool (Pg. 124)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.