Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مناظر سحر

جوش ملیح آبادی

مناظر سحر

جوش ملیح آبادی

MORE BYجوش ملیح آبادی

    کیا روح فزا جلوۂ رخسار سحر ہے

    کشمیر دل زار ہے فردوس نظر ہے

    ہر پھول کا چہرہ عرق حسن سے تر ہے

    ہر چیز میں اک بات ہے ہر شے میں اثر ہے

    ہر سمت بھڑکتا ہے رخ حور کا شعلہ

    ہر ذرۂ ناچیز میں ہے طور کا شعلہ

    لرزش وہ ستاروں کی وہ ذروں کا تبسم

    چشموں کا وہ بہنا کہ فدا جن پہ ترنم

    گردوں پہ سپیدی و سیاہی کا تصادم

    طوفان وہ جلووں کا وہ نغموں کا تلاطم

    اڑتے ہوئے گیسو وہ نسیم سحری کے

    شانوں پہ پریشان ہیں یا بال پری کے

    وہ پھیلنا خوشبو کا وہ کلیوں کا چٹکنا

    وہ چاندنی مدھم وہ سمندر کا جھلکنا

    وہ چھاؤں میں تاروں کی گل تر کا مہکنا

    وہ جھومنا سبزہ کا وہ کھیتوں کا لہکنا

    شاخوں سے ملی جاتی ہیں شاخیں وہ اثر ہے

    کہتی ہے نسیم سحری عید سحر ہے

    خنکی وہ بیاباں کی وہ رنگینئ صحرا

    وہ وادی سر سبز وہ تالاب مصفا

    پیشانئ گردوں پہ وہ ہنستا ہوا تارا

    وہ راستے جنگل کے وہ بہتا ہوا دریا

    ہر سمت گلستاں میں وہ انبار گلوں کے

    شبنم سے وہ دھوئے ہوے رخسار گلوں کے

    وہ روح میں انوار خدا صبح وہ صادق

    وہ حسن جسے دیکھ کے ہر آنکھ ہو عاشق

    وہ سادگی انسان کی فطرت کے مطابق

    زریں وہ افق نور سے لبریز وہ مشرق

    وہ نغمۂ داؤد پرندوں کی صدا میں

    پیراہن یوسف کی وہ تاثیر ہوا میں

    وہ برگ گل تازہ وہ شبنم کی لطافت

    اک حسن سے وہ خندۂ سامان حقیقت

    وہ جلوۂ اصنام وہ بت خانے کی زینت

    زاہد کا وہ منظر وہ برہمن کی صباحت

    ناقوس کے سینے سے صدائیں وہ فغاں کی

    وہ حمد میں ڈوبی ہوئی آواز اذاں کی

    آقا کا غلاموں سے یہ ہے قرب کا ہنگام

    دل ہوتے ہیں سرشار فنا ہوتے ہیں آلام

    چھا جاتی ہے رحمت تو برس پڑتے ہیں انعام

    اس وقت کسی طرح مناسب نہیں آرام

    رونے میں جو لذت ہے تو آہوں میں مزا ہے

    اے روح خودی چھوڑ کہ نزدیک خدا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے