منگل تالاب
ہائے وہ تالاب ہاں جس کے کنارے پر کبھی
چاندنی راتوں میں باندھا تو نے عہد دوستی
اب بھی یاد آتی ہیں وہ رنگیں ملاقاتیں مجھے
خون رلواتی ہیں اب بھی چاندنی راتیں مجھے
ان کناروں پر ابھی تک ہیں کچھ ایسے بھی نشاں
جن کے سینوں میں نہاں ہے اک محبت کا جہاں
یاد ہیں اب تک مجھے غم کی لطافت کے مزے
وہ شرابی مسکراہٹ وہ محبت کے مزے
بیٹھ کر اکثر گھنی شاخوں کی ٹھنڈی چھاؤں میں
میں نے پہنائے ہیں موزے تیرے نازک پاؤں میں
حسن کی مے پی کے ہر شے مست تھی مخمور تھی
عشق کے نغموں سے یہ ساری فضا معمور تھی
اے مرے محبوب سچ کہنا تجھے بھی یاد ہے
آہ وہ وادی جو اب برسوں سے غیر آباد ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.