ابھی وہ اٹھے گی
سونے والوں پہ اک اچٹتی نگاہ ڈالے گی
بکھرے بالوں کو کس کے جوڑے میں باندھ لے گی
لباس کی سلوٹوں کو جھٹکے گی
جانے پہچانے آسنوں سے بدن کو بیدار کر کے
گھر کے دراز قد آئنہ میں
اپنا سراپا دیکھے گی
مسکرائے گی
بالکنی سے صبح دیکھے گی
سر دوپٹے سے ڈھک کے
پھر وہ اذاں سنے گی
نہائے گی پاک صاف ہو کے
نماز کی کیفیت میں ڈوبے گی
دیر تک اپنے رب کی حمد و ثنا کرے گی
کچن میں جائے گی
میز پر ناشتہ لگائے گی
تھوڑا تھوڑا سا سب کے حصے کا پیار بانٹے گی
سب کو رخصت کرے گی
رشتوں کے پھول دے کر
مری ہتھیلی پہ جاتے جاتے
الاؤ رکھ دے گی گھر کی جلتی ضرورتوں کے
کسیلی کڑوی رفاقتوں کے
- کتاب : Sang-ge-Sada (Pg. 139)
- Author : Zubair Razvi
- مطبع : Zehne Jadid, New Delhi (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.