منوں ریت تلے
میں جو سوئی ہوں منوں ریت تلے
کاش تو جان سکے شام ڈھلے
میری آنکھیں تری آہٹ پہ لگی رہتی ہیں
میرا آنچل میری ترسی ہوئی بے کل ہستی
میری ممتا تری راہوں میں بچھی رہتی ہے
میں بہت خوش ہوں تجھے دیکھ کے اے دل کے قرار
تیرے چہرے کی چمک آج بھی تابندہ ہے
تیرے لہجے میں مرا عکس ابھی زندہ ہے
میں جو سوئی ہوں منوں ریت تلے
آج تو نے جو مجھے پھولوں کی چادر دی ہے
میری ترسی ہوئی دنیا میں بہار آئی ہے
شام مہکی ہے معطر سی گھٹا چھائی ہے
کاش تو جان سکے اے مرے دل کے ٹکڑے
میں جو سوئی ہوں منوں ریت تلے
تجھ پہ اب قرض ہے ان زخموں کو سہلانے کا
میری ناکام امنگوں کا اکیلا آنگن
تجھ سے بہلے گا نہیں اور کوئی آنے کا
میری آنکھوں کے دیے میری وفاؤں کا سحر
تجھ کو ہر بار مرے پاس لئے آئے گا
ساری دنیا تجھے جانے گی مرے ہونے سے
میرا پرتو تری ہستی میں اتر جائے گا
کاش تو جان بھی لے اے مرے دل کے ٹکڑے
میں جو سوئی ہوں منوں ریت تلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.