ساحل پر اک نام لکھا تھا
لیکن میں یہ بھول گیا تھا
دریا سے اک لہر اٹھی تو نقش کو دھندلا کر جائے گی
ریت آنکھوں میں بھر جائے گی
اک پتھر پہ کندہ کرکے نام تمہارا سوچ رہا تھا
جو پتھر پہ لکھ جاتے ہیں کیا وہ چھوڑ دئے جاتے ہیں
پتھر توڑ دئے جاتے ہیں
اور پھر میں نے پیڑ پہ لکھ کے نام تمہارا یہ سوچا تھا
اب یہ نام آباد رہے گا سر سبز و شاداب رہے گا
لیکن میں یہ بھول گیا تھا
پیڑ گرایا جا سکتا ہے حرف مٹایا جا سکتا ہے
دیکھیں دنیا والے کب تک جذبوں کو تسخیر کریں گے
ہم بھی اب کے نام تمہارا اس دل پر تحریر کریں گے
منظر منظر حیرانی ہے پس منظر آباد ہے تم سے
جو کل تک ویران پڑا تھا
وہ گھر اب آباد ہے تم سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.