منظر کو کیا کروں
تنہا حسین حیات کے ساغر کو کیا کروں
ساتھی نہیں تو بادۂ کوثر کو کیا کروں
ہر حسن پر گماں ہے تجھے نقش یار کا
اے عشق تیرے وہم سراسر کو کیا کروں
روشن تھے جس کے نور سے بام اور آستاں
وہ جلوہ گر نہیں ہے تو اس گھر کو کیا کروں
جس میں وہ دل کشی ہے نہ وہ شان دلبری
ایسے حسین سے بھی حسیں تر کو کیا کروں
جس کی جھلک پہ لاکھ ستاروں کو رشک تھا
وہ لو نہیں تو مہر منور کو کیا کروں
اے ظرف دید تو ہی بتا بزم طور سے
جلوہ جو اٹھ گیا ہے تو منظر کو کیا کروں
اس کی طرف سے تو نہ تھی کوتاہیٔ کرم
ہندیؔ میں خود ہی اپنے مقدر کو کیا کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.