منظر یوں تھا
شام رخصت ہو چکی تھی
احساس کے تلووں کو سہلا کر
کتنا سکون ملا تھا
تب ننگے پاؤں
گھاس پر چلنے کو بڑا دل چاہا
کہ اچانک
رات آئی
سیاہ کفن میں اپنا منہ چھپائے
اور
بے ترتیب شب و روز کے درمیان
ٹنگی ہوئی الگنی پر
مجبور زندگی
اپنے کرتب دکھلانے لگی
اور رات
جس طرح
آسمان پر آوارہ بادلوں کے ٹکڑے
چاندنی سے اٹھکھیلیاں کرتے ہوئے
شرمندہ ہو جاتے ہیں
رات اسی طرح
میرے جسم کے نشیب و فراز سے گزرتی ہوئی
شرمندہ ہو گئی
شام رخصت ہو چکی تھی
- کتاب : Aatish Fishan (Pg. 46)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.