Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مقام آخر شب

ریاض انور

مقام آخر شب

ریاض انور

MORE BYریاض انور

    تجھے ہے شکوہ کہ شہر نگار چھوڑ کے میں

    نشاط شام طرب کی بہار چھوڑ کے میں

    نہ جانے کون سی بستی میں جا بسا ہوں آج

    نئی حیات کے بے رنگ دائروں کی قسم

    نہ کوئی دوست نہ کوئی رفیق منزل غم

    حیات و موت کے دو راہے پر کھڑا ہوں آج

    مری حیات ہے خود ایک بے کراں صحرا

    نہ جس میں سایۂ گل ہے نہ جس میں رقص صبا

    نہ تیرے جسم کی خوشبو نہ پیرہن کی دمک

    نہ چوڑیوں کے چھناکے نہ قہقہوں کی کھنک

    نہ آنچلوں کی بہاریں نہ عارضوں کے شرار

    نہ تیرے سینۂ نورس کے زیر و بم کا خمار

    نہ ذکر سرخیٔ لب اور نہ تیری چشم کی بات

    تری جبیں کا اجالا نہ تیری زلف کی رات

    قدم قدم پہ بگولے روش روش پہ ببول

    نظر نظر سے الجھتے ہوئے یہ ویرانے

    ہزار صدیوں کی افسردگی سمیٹے ہوئے

    ہر ایک ذرے میں پنہاں ہیں لاکھ افسانے

    نہ جانے کتنی پر ارمان دلہنوں کے خواب

    لہو میں رولے گئے خاک میں ملائے گئے

    نہ جانے عظمت آدم کے کس قدر مہتاب

    قفس کی ظلمت شب تاب میں چھپائے گئے

    نہ جانے کتنے شہوں نے بہ نام لطف و کرم

    مہکتی کلیوں سے اپنے حرم سجائے ہیں

    نہ جانے کتنے شہوں نے بہ فیض جبر و ستم

    گداز جسم جواں لب یہاں چرائے ہیں

    نہ جانے کتنی نگاہوں سے نور چھینا گیا

    دیار درد کے محلوں کی روشنی کے لیے

    نہ جانے کتنے دلوں سے لہو نچوڑا گیا

    نئے خداؤں کے چہروں کی تازگی کے لیے

    نہ جانے کتنے گھروں کے دیے بجھائے گئے

    شبوں کے راج دلاروں کی زندگی کے لیے

    دیار سبزۂ و نغمہ سے دور صحرا میں

    میں چن رہا ہوں وہ انمول آنسوؤں کے پھول

    جنہیں بہار نے ٹھکرا دیا حقارت سے

    جنہیں خزاؤں کا دامن بھی کر سکا نہ قبول

    ٹپک کے آنکھ سے جو کھو گئے اندھیروں میں

    ان آنسوؤں سے جلائیں گے زندگی کے چراغ

    ابل پڑیں گی جبینوں سے نور کی کرنیں

    سلگ اٹھیں گی امنگیں دہک اٹھیں گے دماغ

    نئی حیات کے بے رنگ دائروں کی قسم

    اٹھا کے صبح تمنا کے زرفشاں پرچم

    مقام آخر شب سے گزر رہے ہیں آج

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے