مقام سخت پر نگاہ
میں نے اپنی دکھ بھری وفات
اپنی زندگی کی آخری طویل رات
بھاری رات دیکھ لی
میں ایک مشت بے ضرر
خود اپنے خانداں کے مکر کو بھگت چکا
برت چکا ہوں
اپنے آخری کریم سانس کو
نگل چکا
سیہ دنوں کی دھول میں
اٹھا چکا
احاطۂ وجود سے
اگے ہزار رنگ کے ہزار پھول میں
نہیں تیاگنا نہیں
وجود اپنا میں نے اس طرح
میں اپنی راکھ اپنے ہاتھ سے نہیں اڑاؤں گا
کھڑے رہیں گے لوگ
یوںہی صف بہ صف
کسی کے ہاتھ میں نہ آؤں گا
کفن کو اوڑھ کر بڑھا ہوا ہوں میں
کفن کو اوڑھ کر نہیں مروں گا میں
کسی کے قطب منجمد میں
اپنے آپ کو نہیں ہے گالنا مجھے
جو اصل ست ہے اصل زر ہے
بیچ میں کہیں چمکتی ریت کی طرح پڑا ہوا
نہیں نکالنا مجھے
میں کر کے مرتکز مقام سخت پر نگاہ
اپنے ہاتھ پاؤں دیکھنے لگا
دماغ کی رگیں
ابھر کے کنپٹی کو سرخ کر گئیں
میں اپنے کاندھے اپنا پیٹ
اپنا درمیان
اپنی دھوپ چھاؤں دیکھنے لگا
میں خود کو لحظہ لحظہ خود میں جوڑنے لگا
میں سانس توڑتا ہوا زمیں کو چھوڑنے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.