Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مقصدیت

MORE BYصائمہ آفتاب

    مرے پیارے خداوندا

    مجھے جب کن کی ساعت میں

    ترے بے عیب یکتا دست قدرت نے

    ترے آدم کی باقی بچ رہی مٹی سے گوندھا تھا

    مرا نقشہ بنایا تھا

    تو مجھ میں کیا ترے آدم سے کمتر روح پھونکی تھی

    کہ جیسے بے دلی عجلت میں کوئی کام نمٹایا

    مری تخلیق کیا خالق

    تری چشم تصور کی

    کسی منصوبہ سازی کی نہیں مرہون منت بھی

    مجھے پیدا کیا تو نے کسی دوجے کی خاطر کیا

    تری حکمت کے سارے کارخانوں میں

    نہیں کچھ تذکرہ میرا

    مجھی پر تہمت اول ہے آدم کے بھٹکنے کی

    اسی دن سے یہ آدم جب کبھی بھٹکا ہے اے مولا

    تمام الزام میری ذات سے منسوب رہتا ہے

    زمیں پہ میں ترے نائب کی نائب ہوں

    اسی کی ہر ضرورت کا میں ساماں ہوں

    مجھے اب زندگی بھر ایک سایہ بن کے جینا ہے

    کسی آدم کی خواہش اور مرضی میں ڈھلا

    اک عکس بن کر زندہ رہنا ہے

    مرے تخلیق ہونے کی یہی کیا مقصدیت ہے

    مرے پیارے خداوندا مجھے کیونکر نہ جانے

    اپنے بے وقعت فسانے کے حوالوں میں

    کہیں پر جھول لگتا ہے یہ قصہ کچھ عجب سا ہے

    کہ ارض و عرش کا مالک جو ہے انصاف کا خالق

    وہ اتنی بے رخی بے اعتنائی کیسے برتے گا

    وہ خود کامل ہے پھر ناقص یہ پیکر کیوں تراشے گا

    کسی کی دل لگی میں کیوں مجھے دنیا میں لائے گا

    مجھے ایسا بھی لگتا ہے

    کہ یہ گتھی بہت پر پیچ فرسودہ خیالوں کی

    کبھی تو حل بھی ہونی ہے

    اور اس اندھیر نگری میں

    ازل سے کمتری کا بوجھ ڈھوتی بنت حوا کی

    درخشاں کل بھی ہونی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے