مقصدیت
مرے پیارے خداوندا
مجھے جب کن کی ساعت میں
ترے بے عیب یکتا دست قدرت نے
ترے آدم کی باقی بچ رہی مٹی سے گوندھا تھا
مرا نقشہ بنایا تھا
تو مجھ میں کیا ترے آدم سے کمتر روح پھونکی تھی
کہ جیسے بے دلی عجلت میں کوئی کام نمٹایا
مری تخلیق کیا خالق
تری چشم تصور کی
کسی منصوبہ سازی کی نہیں مرہون منت بھی
مجھے پیدا کیا تو نے کسی دوجے کی خاطر کیا
تری حکمت کے سارے کارخانوں میں
نہیں کچھ تذکرہ میرا
مجھی پر تہمت اول ہے آدم کے بھٹکنے کی
اسی دن سے یہ آدم جب کبھی بھٹکا ہے اے مولا
تمام الزام میری ذات سے منسوب رہتا ہے
زمیں پہ میں ترے نائب کی نائب ہوں
اسی کی ہر ضرورت کا میں ساماں ہوں
مجھے اب زندگی بھر ایک سایہ بن کے جینا ہے
کسی آدم کی خواہش اور مرضی میں ڈھلا
اک عکس بن کر زندہ رہنا ہے
مرے تخلیق ہونے کی یہی کیا مقصدیت ہے
مرے پیارے خداوندا مجھے کیونکر نہ جانے
اپنے بے وقعت فسانے کے حوالوں میں
کہیں پر جھول لگتا ہے یہ قصہ کچھ عجب سا ہے
کہ ارض و عرش کا مالک جو ہے انصاف کا خالق
وہ اتنی بے رخی بے اعتنائی کیسے برتے گا
وہ خود کامل ہے پھر ناقص یہ پیکر کیوں تراشے گا
کسی کی دل لگی میں کیوں مجھے دنیا میں لائے گا
مجھے ایسا بھی لگتا ہے
کہ یہ گتھی بہت پر پیچ فرسودہ خیالوں کی
کبھی تو حل بھی ہونی ہے
اور اس اندھیر نگری میں
ازل سے کمتری کا بوجھ ڈھوتی بنت حوا کی
درخشاں کل بھی ہونی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.