مقولے پر عمل
تماشا اک عجب سا ایک دن یوں راہ میں دیکھا
کسی کو دیکھتے ہیں لوگ اک مجمع اکٹھا ہے
اٹا ہے دھول میں اک نوجواں مٹی میں لیٹا ہے
اٹھا کر گرد اپنے جسم سر چہرے پہ ملتا ہے
کسی کی کچھ نہیں سنتا نہ ہنستا ہے نہ روتا ہے
وہ بس خاموش فرش خاک پر یوں ہی تڑپتا ہے
بڑی مشکل سے سب نے نوجواں کو روک کر پوچھا
تمہاری اس پریشانی کا بتلاؤ سبب کیا ہے
کہا اس نوجواں نے آپ سب ناحق پریشاں ہیں
سمجھ سکتے نہیں ہیں آپ کہ مجھ کو ہوا کیا ہے
نہ پاگل ہوں نہ مجنوں ہوں نہ ہے کوئی مرض مجھ کو
عمل پیرا ہوں میں جس پر پرانا اک مقولہ ہے
مٹا دے اپنی ہستی کو اگر کچھ مرتبہ چاہیے
کہ دانہ خاک میں مل کر گل گلزار ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.