Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مراتبِ وجود بھی عجیب ہیں

رفیق سندیلوی

مراتبِ وجود بھی عجیب ہیں

رفیق سندیلوی

MORE BYرفیق سندیلوی

    اچانک اک شبیہ

    بے صدا سی جست بھر کے

    آئنے کے پاس سے گزر گئی

    سیاہ زرد دھاریاں

    کہ جیسے لہر ایک لہر سے جڑی ہوئی

    سنگار میز ایک دم لرز اٹھی

    کلاک کا طلائی عکس بھی دہل گیا

    بدن جو تھا بخار کے حصار میں پگھل گیا

    مراتب وجود بھی عجیب ہیں

    لہو کی کونیات میں

    صفات اور ذات میں

    عجب طرح کے بھید ہیں

    یقین و ظن کی چھلنیوں میں

    سو طرح کے چھید ہیں

    ابھی تو جاگتا تھا میں

    عمیق درد میں کراہتا تھا میں

    پھر آنکھ کیسے لگ گئی

    ابھی تو سو رہا تھا میں

    پھر آنکھ کیسے کھل گئی

    بدن سے یہ لحاف کا پہاڑ کیسے ہٹ گیا

    خبر نہیں کہ ہڈیوں کے جوڑ کس طرح کھلے

    دہن فراخ ہو کے پیچھے کیسے کھنچ گیا

    نکیلے دانت کس طرح نکل پڑے

    نگاہیں کیسے شعلہ رو ہوئیں

    نہ جانے کیسے دست و پا کی انگلیاں مڑی

    کمر لچک سی کھا کے کیسے پھیلتی گئی

    یہ جلد کیسے سخت کھال میں ڈھلی

    یہ گپھے دار دم کہاں سے آ گئی

    وجود کے کچھار میں

    دہاڑتا ہوا

    زقند بھر کے میں کہاں چلا گیا

    مجھے تو کچھ پتا نہیں

    مراتب وجود بھی عجیب ہیں

    related content

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے