مراتبِ وجود بھی عجیب ہیں
اچانک اک شبیہ
بے صدا سی جست بھر کے
آئنے کے پاس سے گزر گئی
سیاہ زرد دھاریاں
کہ جیسے لہر ایک لہر سے جڑی ہوئی
سنگار میز ایک دم لرز اٹھی
کلاک کا طلائی عکس بھی دہل گیا
بدن جو تھا بخار کے حصار میں پگھل گیا
مراتب وجود بھی عجیب ہیں
لہو کی کونیات میں
صفات اور ذات میں
عجب طرح کے بھید ہیں
یقین و ظن کی چھلنیوں میں
سو طرح کے چھید ہیں
ابھی تو جاگتا تھا میں
عمیق درد میں کراہتا تھا میں
پھر آنکھ کیسے لگ گئی
ابھی تو سو رہا تھا میں
پھر آنکھ کیسے کھل گئی
بدن سے یہ لحاف کا پہاڑ کیسے ہٹ گیا
خبر نہیں کہ ہڈیوں کے جوڑ کس طرح کھلے
دہن فراخ ہو کے پیچھے کیسے کھنچ گیا
نکیلے دانت کس طرح نکل پڑے
نگاہیں کیسے شعلہ رو ہوئیں
نہ جانے کیسے دست و پا کی انگلیاں مڑی
کمر لچک سی کھا کے کیسے پھیلتی گئی
یہ جلد کیسے سخت کھال میں ڈھلی
یہ گپھے دار دم کہاں سے آ گئی
وجود کے کچھار میں
دہاڑتا ہوا
زقند بھر کے میں کہاں چلا گیا
مجھے تو کچھ پتا نہیں
مراتب وجود بھی عجیب ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.