مرگ گل سے پیشتر
سب دریچے بند ہیں تم کچھ کہو
تم سمجھتے ہو گریباں چاک ہوں
میں تو اندوہ سماعت کے جراثیموں سے
بالکل پاک ہوں
نالۂ بیباک ہوں
سب دریچے بند ہیں تم کچھ کہو
تم سمجھتے ہو کہ بینائی گئی
بجھ گیا ہر روزن دیوار چپ ہے روشنی
نیم وا ہے تیرگی
یہ شگفت غنچہ لب کی صدا
وہ حسیں قوس قزح رنگیں قبا
دھڑکنوں کا سلسلہ
سب دریچے بند ہیں تم کچھ کہو
تم سمجھتے ہو کہ ساری انگلیاں پتھر کی ہیں
کیوں قلم کے خشک ہونٹوں سے
کوئی کاغذ چھوئیں
اسم اعظم کی لکھیں
سب دریچے بند ہیں تم کچھ کہو
تم سمجھتے ہو کہ خوابوں میں خیالوں کو لیے
لڑکھڑائیں گے ہمیشہ وصل کی خواہش میں
یوں ہی بن پیے
اپنے ہونٹوں کو سیے
میں سمجھتا ہوں اے میرے چارہ گر
مرگ گل سے پیشتر
اک سیہ شعلہ سا کرتا ہے طواف بوئے جاں
لیکن اے جان جہاں
چھو انگشت شہادت سے کوئی نوک سناں
میں لکھوں گا تیرے چہرے پر وہ انمٹ داستاں
زندگی سچ بول دے
جو سب دریچے کھول دے
زندگی سچ بول دے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 104)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.