مرنا یا جینا اچھا ہے
یہ مسئلہ ہے درپیش یہاں مرنا یا جینا اچھا ہے
ہستی کا زہر بھرا ساغر توڑیں یا پینا اچھا ہے
تقدیر سے شکوہ لازم ہے یا چپ ہی رہنا اچھا ہے
ماحول سے ٹکر لی جائے یا صدمہ سہنا اچھا ہے
کیا موت کے میٹھے شربت کو ہونٹوں سے لگانا اچھا ہے
یا رنج و الم کو سہہ لینا غم میں گھل جانا اچھا ہے
ہم موت کے میٹھے ساغر کو ہونٹوں سے لگا تو سکتے ہیں
ہم خاک کے بستر پر سو کر ہر غم کو بھلا تو سکتے ہیں
لیکن اس موت کی وادی میں جا کر کیا جانے کیا ہوگا
وہ وادی کس نے دیکھی ہے اس کا منظر کیسا ہوگا
یہ سوچ کے چپ رہ جاتے ہیں دکھ سہتے ہیں غم کھاتے ہیں
اس رنج و الم کی بستی میں ایسے ہی دن کٹ جاتے ہیں
یہ صبر نہ ہو تو دنیا میں آفات گوارا کون کرے
ہر روز کی زحمت کون سہے ہر بات گوارا کون کرے
جابر کا تشدد سہتے ہیں الفت میں دھوکا کھاتے ہیں
جو ہم سے نفرت کرتے ہیں ہم ان کے ناز اٹھاتے ہیں
حاکم چاہے جیسا بھی ہو ہم اس کی لتاڑیں سہتے ہیں
غیرت کو ٹھوکر لگتی ہے دل ہی میں کڑھتے رہتے ہیں
اندھیر ہے کیسا دنیا میں اس کے قانون نرالے ہیں
یا رب یہ کیسی دنیا ہے کیسے یہ دنیا والے ہیں
کم ظرف کمینے لوگوں نے ہر جانب ڈیرے ڈالے ہیں
باہر سے تو یہ سب اچھے ہیں لیکن اندر سے کالے ہیں
بد ذوق کمینے لوگوں سے ہم جان چھڑا تو سکتے ہیں
ہستی کی ہر ایک مصیبت سے چھٹکارا پا تو سکتے ہیں
ان سب کا موت علاج تو ہے لیکن مر کر بھی کیا ہوگا
مر کر بھی چین اگر نہ ملا پھر کیسا حال اپنا ہوگا
جینے سے مرنا آساں ہے لیکن مجبور ہیں جینے پر
ہستی کا ساغر کڑوا ہے لیکن مجبور ہیں پینے پر
یہ دنیا ہم نے دیکھی ہے دنیا کی جفائیں دیکھی ہیں
اس دنیا کا کچھ علم نہیں اس کی تو بلائیں دیکھی ہیں
یہ سوچ کے ہم اس دنیا میں آفات گوارا کرتے ہیں
دکھ سہتے ہیں غم سہتے ہیں ہر بات گوارا کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.