سر زمین تمنا کی مٹی سلاخیں اگانے لگی ہے
گرفتار ہونے کا موسم
سر قریۂ آبرو
آفتاب ہلاکت کی صورت چمکنے لگا ہے
شعاعوں کے نوکیلے پنجوں نے جسموں کو زخمی کیا ہے
بھنور در بھنور روشنی کے سمندر
طوفان قیدی ہوئے
یہ بستی گناہوں سے معمور آفت رسیدوں کی بستی ہے
نوزائدہ آرزو انتہاؤں کے امکاں سمیٹے
ضمیروں میں لتھڑی جرائم زدہ خواہشوں کو
مٹائے تو کیسے
رگوں کے دریچوں سے لپٹی فصیلوں کو ریزوں کی صورت
ہوا میں اچھالے تو کیسے
کہ اس کا نوشتہ فقط از سر نو گرفتار ہونا
نے دائروں کے تسلط میں جینا
سیاہی کے باطن میں موجود غاروں میں رہنا
ہلاکت کی سرچشمہ گاہوں سے
آزاد رہنے کی عظمت سے واقف ہواؤ
ہماری فصیلوں کی جانب بھی آؤ
ہمیں یہ بتاؤ
گرفتار ہونا ہمارا نوشتہ نہیں تھا
ارادوں میں موجود طوق و سلاسل
ہوس ناک دہشت
تمنا کی مٹی میں فولاد ہوتے رہے ہیں
خود اپنی توانا حقیقت
گرفتار کرنے سے قاصر رہے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.