مرثیہ حضرت بیخودؔ دہلوی
گھر کے کیوں آئے ہیں یوں رنج و الم
شام یہ کیوں بن گئی ہے شام غم
جا رہا ہے کون یہ اوڑھے کفن
رو رہے ہیں کس کو سب اہل سخن
حال ہے ابتر سخن کے باغ کا
داغ ہے یہ جانشین داغؔ کا
ہو گئی ہے آج اردو کیوں اداس
ماتمی ہے کس لئے اس کا لباس
کون ہوگا اس زباں کا پاسباں
کون اب بولے گا دلی کی زباں
شعر سن کر کس کا ہوں گے شاد کام
کون سمجھائے گا لفظوں کا مقام
خامیوں پر کس کو غصہ آئے گا
کون مہمل لفظ پر جھلائے گا
اک صدی کے انقلابوں کا بیاں
کون دہرائے گا اب وہ داستاں
بے خودی تو ساتھ بیخودؔ کے گئی
رہ گئی ہے ہوش کی فتنہ گری
قوم پر ہوتا ہے اک سایہ ادیب
ملک کا ہوتا ہے سرمایہ ادیب
خدمت شعر و ادب کرتا ہے وہ
موت آنے سے نہیں مرتا ہے وہ
کون کہتا ہے کہ بیخودؔ مر گئے
نام لا فانی وہ پیدا کر گئے
تھک گئے تھے عمر بھر کے کام سے
سو رہے ہیں قبر میں آرام سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.