Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مسافتوں کے سراب کا المیہ

ممتاز ملک

مسافتوں کے سراب کا المیہ

ممتاز ملک

MORE BYممتاز ملک

    درد کے شہر سے

    جب چلے قافلے

    ابتلاؤں کی پونجی سمیٹے ہوئے

    حسرتوں کے نگینے دمکتے تھے تلوار پلکوں پہ

    زخموں کے گلزار تھے دل کے آنگن میں

    اور مشعلیں ذہن میں جل رہی تھیں کئی

    کچھ الاؤ کہ آنکھوں میں جلتے رہے اور بجھتے رہے

    آگہی جو تذبذب کی دلدل میں تھی دم بخود

    شوق کا ہاتھ پکڑے نکل آئی تھی کامراں

    پاؤں میں آبلے

    ذہن میں بجلیاں

    جب رکی خوں کی بارش ہواؤں کے پر ہول شعلے بھی مدھم ہوئے اور دھوئیں کی کثافت چھٹی

    تب کہیں

    سکھ کے گاؤں پہ نظروں کی کرنیں پڑیں

    جس میں تمکین غم عزم کی رفعتوں سے گلے مل کے تعمیر آسودگی کر رہی تھی

    درد کے چاند چمکے تو سوچیں جلا پا گئیں

    دل کے زخموں نے جذبوں کے پھولوں کو اک لذت تازگی دی

    تو ہم

    اپنی ساری تھکن کلفتیں بھول کر شام ہونے سے پہلے

    سرخ رو آرزوؤں کے سہرے سجائے

    گھر کے آنگن میں پہنچے تو ماں کی نگاہوں سے شفقت کی آیات کرنوں کی صورت اترنے لگی تھیں

    ہم نے ماں کے قدم چوم کر خود کو پایا

    تو اک عالم نو جنم لے رہا تھا

    جہاں سانولے موسموں کی سلونی رتوں کی بشارت تھی

    روشن کھلی دھوپ تھی اور تازہ ہوائیں نئی فصل گل کی پیمبر بنی تھیں

    کہ پھر چند لوگوں نے

    ماں کی ردا نوچ کر منہ پہ سورج کے ماری

    تو ماں نے بڑے کرب سے ہم کو دیکھا

    مگر ہم کہ جو گرم خوں کے بھی وارث تھے سچ کی گواہی تھے اور حرمتوں کے امیں تھے

    عجب طور سے سرنگوں اور ساکت کھڑے تھے

    خدا جانے کیا سوچتے تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے