مسئلہ
دلچسپ معلومات
فہمیدہ ریاض کے لئے یہ لظم لکھی گئی ۔ ''پتھر کی زباں'' کے نام سے فہمیدہ ریاض کا ایک شعری مجموعہ بھی ہے ۔
''پتھر کی زباں'' کی شاعرہ نے
اک محفل شعر و شاعری میں
جب نظم سناتے مجھ کو دیکھا
کچھ سوچ کے دل میں مسکرائی
جب میز پر ہم ملے تو اس نے
بڑھ کر مرے ہاتھ ایسے تھامے
جیسے مجھے کھوجتی ہو کب سے
پھر مجھ سے کہا کہ آج، پروینؔ!
جب شعر سناتے تم کو دیکھا
میں خود کو بہت ہی یاد آئی
وہ وقت کہ جب تمہاری صورت
میں بھی یوں ہی شعر کہہ رہی تھی
لکھتی تھی اسی طرح کی نظمیں
پر اب تو وہ ساری نظمیں غزلیں
گزرے ہوئے خواب کی ہیں باتیں!
میں سب کو ڈس اون کر چکی ہوں!
''پتھر کی زباں'' کی شاعرہ کے
چنبیلی سے نرم ہاتھ تھامے
''خوشبو'' کی صفیر سوچتی تھی
در پیش ہواؤں کے سفر میں
پل پل کی رفیق راہ میرے
اندر کی یہ سادہ لوح ایلسؔ
حیرت کی جمیل وادیوں سے
وحشت کے مہیب جنگلوں میں
آئے گی تو اس کا پھول لہجہ
کیا جب بھی صبا نفس رہے گا!؟
وہ خود کو ڈس اون کر سکے گی!؟
- کتاب : kulliyaat-e-maahe tamaam(khushbo) (Pg. 178)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.