Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مشق

MORE BYمحمد حنیف رامے

    برسوں بعد بر نوک زبان رہتا ہے کوئی شعر

    پھر ایک دن

    اس کے جانے پہچانے ہزار مرتبہ دہرائے ہوئے الفاظ کے اندر

    کھل جاتا ہے معانی کا ایک نیا دروازہ

    اور رہ جاتے ہیں ہم ہکا بکا

    جس مفہوم پر سر دھنتے آئے تھے کل تک کتنا سطحی کتنا ادھورا تھا وہ

    شکر کرتے ہیں کہ نہیں پوچھ لیا کسی نے ہم سے اس شعر کا مطلب

    ستیہ ناس کر ڈالتے اچھے بھلے شعر کا ان نئے معانی کے بغیر ہم

    یہی کچھ ہوتا ہے زندگی میں پیش آنے والے

    واقعات و حادثات کے ساتھ بھی

    جو کچھ بیت گیا اور بیت رہا ہے ہم پر

    دیر تک راز ہی نہیں کھلتا اس کی اہمیت کا

    بے مقصد ہو رہا ہے یہ سب کچھ

    یا اس کا ہمارے مستقبل اور مقدر سے بھی تعلق ہے کچھ

    پھر پردہ سا ہٹتا ہے اور ہو جاتے ہیں ہم غرق حیرت

    کتنا محدود تھا ہمارا نقد علم

    اور کن مغالطوں میں پڑے ہوئے تھے ہم

    مجھے تو خوگر سا بنا دیا ہے روزمرہ کی اس حیرانی و پریشانی نے

    نئے سے نیا صدمہ سہنے کو تیار رہتا ہوں صبح و شام

    اپنی جہالت کے انکشاف پر

    ونڈے کرکٹ تو شوق سے دیکھتے ہیں آپ بھی

    یوں سمجھیے کہ مشق تھا گزشتہ کل کا میچ آج کے میچ کی

    مشق ہے آج کا میچ آنے والے کل کے لیے

    اور کل جو میچ ہوگا اپنی جگہ وہ فائنل ہی کیوں نہ ہو

    مشق ہوگا پرسوں کے میچ کی

    ہڈیاں گل گئیں اتنی سادہ سی بات سمجھتے سمجھتے

    کہ ہر دن طلوع ہوتا ہے اپنے ساتھ ایک نیا سوال ایک نیا چیلنج لے کر

    اور مطالبہ کرتا ہے ہم سے ایک نئے جواب ایک نئے طرز عمل کا

    نہ تو زندگی ہی جامد ہے نہ زندگی کا خالق خدا

    زندگی بہتے دریا کی طرح بدلتی رہتی ہے ہر لحظہ قائم و دائم رہتے ہوئے

    اور نت نئی تخلیق میں مصروف خدا بھی نہیں ہوتا کبھی پہلے والا خدا

    جب زندگی اور اس کے خالق ہی کی کایا کلپ ہوتی رہتی ہے یوں

    تو اشعار ہوں یا واقعات و حادثات بدل جاتا ہے ہر شے کا مفہوم

    بھئی، بدل جاتے ہیں ہم خود بدل جاتی ہے ہماری نظر ہمارا احساس

    بدل جاتی ہیں وہ محبتیں

    جن کے ازلی و ابدی ہونے کی قسمیں کھایا کرتے تھے ہم

    بدل جاتی ہیں بے بدل دوستیاں

    وہ خواہشیں بدل جاتی ہیں جنہوں نے

    ایک عمر پاگل بنائے رکھا ہوتا ہے ہمیں

    اور تو اور بدل جاتے ہیں دین اور ایمان

    راستے ہی نہیں بدل جاتی ہیں منزلیں

    سن رہے ہیں آپ

    بھر تو نہیں پائے آپ بھی؟

    کدھر چل دیے آپ؟

    بدل تو نہیں گئے آپ بھی؟

    مأخذ :
    • کتاب : din kaa phool (Pg. 115)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے