مشق
برسوں بعد بر نوک زبان رہتا ہے کوئی شعر
پھر ایک دن
اس کے جانے پہچانے ہزار مرتبہ دہرائے ہوئے الفاظ کے اندر
کھل جاتا ہے معانی کا ایک نیا دروازہ
اور رہ جاتے ہیں ہم ہکا بکا
جس مفہوم پر سر دھنتے آئے تھے کل تک کتنا سطحی کتنا ادھورا تھا وہ
شکر کرتے ہیں کہ نہیں پوچھ لیا کسی نے ہم سے اس شعر کا مطلب
ستیہ ناس کر ڈالتے اچھے بھلے شعر کا ان نئے معانی کے بغیر ہم
یہی کچھ ہوتا ہے زندگی میں پیش آنے والے
واقعات و حادثات کے ساتھ بھی
جو کچھ بیت گیا اور بیت رہا ہے ہم پر
دیر تک راز ہی نہیں کھلتا اس کی اہمیت کا
بے مقصد ہو رہا ہے یہ سب کچھ
یا اس کا ہمارے مستقبل اور مقدر سے بھی تعلق ہے کچھ
پھر پردہ سا ہٹتا ہے اور ہو جاتے ہیں ہم غرق حیرت
کتنا محدود تھا ہمارا نقد علم
اور کن مغالطوں میں پڑے ہوئے تھے ہم
مجھے تو خوگر سا بنا دیا ہے روزمرہ کی اس حیرانی و پریشانی نے
نئے سے نیا صدمہ سہنے کو تیار رہتا ہوں صبح و شام
اپنی جہالت کے انکشاف پر
ونڈے کرکٹ تو شوق سے دیکھتے ہیں آپ بھی
یوں سمجھیے کہ مشق تھا گزشتہ کل کا میچ آج کے میچ کی
مشق ہے آج کا میچ آنے والے کل کے لیے
اور کل جو میچ ہوگا اپنی جگہ وہ فائنل ہی کیوں نہ ہو
مشق ہوگا پرسوں کے میچ کی
ہڈیاں گل گئیں اتنی سادہ سی بات سمجھتے سمجھتے
کہ ہر دن طلوع ہوتا ہے اپنے ساتھ ایک نیا سوال ایک نیا چیلنج لے کر
اور مطالبہ کرتا ہے ہم سے ایک نئے جواب ایک نئے طرز عمل کا
نہ تو زندگی ہی جامد ہے نہ زندگی کا خالق خدا
زندگی بہتے دریا کی طرح بدلتی رہتی ہے ہر لحظہ قائم و دائم رہتے ہوئے
اور نت نئی تخلیق میں مصروف خدا بھی نہیں ہوتا کبھی پہلے والا خدا
جب زندگی اور اس کے خالق ہی کی کایا کلپ ہوتی رہتی ہے یوں
تو اشعار ہوں یا واقعات و حادثات بدل جاتا ہے ہر شے کا مفہوم
بھئی، بدل جاتے ہیں ہم خود بدل جاتی ہے ہماری نظر ہمارا احساس
بدل جاتی ہیں وہ محبتیں
جن کے ازلی و ابدی ہونے کی قسمیں کھایا کرتے تھے ہم
بدل جاتی ہیں بے بدل دوستیاں
وہ خواہشیں بدل جاتی ہیں جنہوں نے
ایک عمر پاگل بنائے رکھا ہوتا ہے ہمیں
اور تو اور بدل جاتے ہیں دین اور ایمان
راستے ہی نہیں بدل جاتی ہیں منزلیں
سن رہے ہیں آپ
بھر تو نہیں پائے آپ بھی؟
کدھر چل دیے آپ؟
بدل تو نہیں گئے آپ بھی؟
- کتاب : din kaa phool (Pg. 115)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.