آتش بے سود میں مت کود ہو کر بے خطر
مت گنوا یوں مفت میں آزادئ قلب و جگر
جب تری قسمت میں بنگلہ ہے نہ گاڑی ہے نہ زر
خانہ آبادی کا پھر یہ کیوں تردد اس قدر
آرزو تیری بجا میری نصیحت ہے مگر
اے مرے ہمدم خدا کے واسطے شادی نہ کر
تیرے رشتے دار بھی ہیں اب ترے بد خواہ دیکھ
کر رہے ہیں جو تجھے صبح و مسا گمراہ دیکھ
کر رہا ہوں وقت سے پہلے تجھے آگاہ دیکھ
سن نہ والد کی نصیحت اپنی بس تنخواہ دیکھ
چند سو میں زندگی ہوگی بھلا کیسے بسر
اے مرے ہمدم خدا کے واسطے شادی نہ کر
تو نے شادی کی تو مٹ جائے گا تیرا بانکپن
تو جھکا جب غیر کے آگے نہ تن تیرا نہ من
کر نہ یوں برباد اپنی زندگانی کا چمن
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن
یہ ترے جینے کے دن ہیں اس لیے ہرگز نہ مر
اے مرے ہمدم خدا کے واسطے شادی نہ کر
آ رہا ہے روز لیلائے گرانی پر شباب
تیل کھاتے ہیں جو کل تک دیکھتے تھے گھی کے خواب
عام کپڑا مشکلوں سے ہو رہا ہے دستیاب
شہر میں چینی بھی ملتی ہے تو سونے کے حساب
یہ گرانی توڑ دے گی یہ تری دبلی کمر
اے مرے ہمدم خدا کے واسطے شادی نہ کر
قوم آبادی سے پہلے ہو چکی ہے زیر بار
اور مت کر اس بچاری کو اضافے کا شکار
التوا میں ڈال دے فی الحال شادی کا غبار
اس سے بہتر ہے کہ کر لے مرغیوں کا کاروبار
ورنہ بیوی کے ثمر میں تو ہیں پوشیدہ شرر
اے مرے ہمدم خدا کے واسطے شادی نہ کر
پیش آتے ہیں جو باہر حکمرانوں کی طرح
گفتگو کرتے ہیں جو رستم زمانوں کی طرح
گھر میں رہتے ہیں مگر وہ بے زبانوں کی طرح
کاٹتے ہیں وقت اپنا نیم جانوں کی طرح
سامنے بیگم کے ان کی ہر بڑائی بے اثر
اے مرے ہمدم خدا کے واسطے شادی نہ کر
سامنے تیرے ہے وہ سالوں سے رانا کی مثال
بعد شادی کیا ہوا ہے چودھری صاحب کا حال
بن گئی ہے شیخ جی کے واسطے شادی وبال
اور یہی جنجال ہے مرے لیے وجہ زوال
ڈال ہم بد بخت انسانوں پہ عبرت کی نظر
اے مرے ہمدم خدا کے واسطے شادی نہ کر
گھر میں جب آتی ہے تو خونخوار بن جاتی ہے یہ
اک مجسم شعلۂ پیکار بن جاتی ہے یہ
سنگ بنتی ہے کبھی تلوار بن جاتی ہے یہ
آدمی مزدور اور خرکار بن جاتی ہے یہ
الامان و الغیاث و الحفیظ و الحذر
اے مرے ہمدم خدا کے واسطے شادی نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.