نوکیلی عمارتوں کی کھڑکیاں کھلی ہیں
شائقین بے چین ہیں
موت کا کھیل کب شروع ہوگا
سپر مین کی گرج دار آواز کی لہریں
جب مسخرے کا بدن چیرنے لگیں
تو تالیاں بجیں
لطف اندوز ہوتے ہوئے شائقین
طنزیہ فقرے بھی کس رہے تھے
مسخرہ پریشاں تھا
تالیوں اور گالیوں کے بیچ
رنگ ماسٹر اسپیکر کا والیم تیز کرتے ہوئے بولا
حضرات
اپنی عزتیں اپنی جیب میں رکھیے
ہم نسل در نسل غلام ہیں
ہمیں پتا ہی نہیں مہمان کسے کہتے ہیں
اور ہمارے بے ماس جسم پہ قہقہے مت ماریے
جہان بھر کے تجربے ہم پر ہوئے ہیں
ہمارا بدن ازل سے لیبارٹری رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.