ایک تھا گھوڑا عجب نرالا
باتیں ہوا سے کرنے والا
رنگ اس کا چتکبرا ایسا
ساون ماس کے بادل جیسا
قد تھا اس کا یوں تو چھوٹا
جسم تھا لیکن خاصا موٹا
سرکس میں کرتب دکھلاتا
چھوٹے بڑوں کو خوب ہنساتا
اچھلا کودا ناچا کرتا
اور ہوا میں طرارے بھرتا
اک دن سرکس میں چھٹی تھی
گھوڑے کو بس سیر کی سوجھی
سرکس سے وہ باہر نکلا
اور پھر اک میدان میں پہنچا
واں لڑکے ڈنڈ پیل رہے تھے
گیند سے بھی کچھ کھیل رہے تھے
گھوڑے کو یہ کھیل جو بھایا
دل میں اس کے جوش سا آیا
اس نے کہا اے بھائی لڑکو
کھیل میں مجھ کو شامل کر لو
لڑکے بولے اچھا آؤ
تم بھی کھڑے اک جا ہو جاؤ
لڑکے تھے گو سب ہی کھلاڑی
گھوڑا بھی تھا کوئی اناڑی
ہاتھ سے گیند دبوچیں لڑکے
گھوڑا منہ سے گیند دبوچے
کھیل نے ایسا رنگ جمایا
سب نے خوب ہی لطف اٹھایا
اب تم بات سنو آگے کی
گیند آئی اک بار اچھلتی
گھوڑے کی آئی کمبختی
اس نے جھاڑی اک دولتی
گیند پکڑنے پھر وہ لپکا
ایسا لگا کچھ اس کو دھکا
گیند وہ اس کے حلق سے اتری
اور بس سیدھی پیٹ میں پہنچی
جان پہ اس کی ایسی گئی بن
بھول گیا وہ سب اپنے فن
اچھلا کودا شور مچایا
گھوڑے کو آرام نہ آیا
لڑکے اس کو جیسے تیسے
لے کے شفا خانے میں پہنچے
دوڑا دوڑا آیا سرجن
کرنا تھا جس کو آپریشن
گھوڑے کا تھا حال جو ابتر
جھٹ سے نکالا اس نے نشتر
گھوڑے کے جب پیٹ کو چیرا
اندر سے اک مالٹا نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.