Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصلحت

MORE BYنریش کمار شاد

    چاندنی رات کے ہنستے ہوئے خوابوں کی طرح

    نقرئی جسم کا شاداب گلستاں لے کر

    شوخ آنکھوں کے چھلکتے ہوئے پیمانوں میں

    مجھ تہی دست کے آلام کا درماں لے کر

    آج تو جن کو بجھانے کے لئے آئی ہے

    انہیں شعلوں سے مرے دل نے جلا پائی ہے

    انہیں شعلوں کی تب و تاب ہے جس نے اب تک

    میرے ادراک کو بے سوز نہیں رکھا ہے

    جبر کی چھاؤں میں پروان چڑھا ہوں پھر بھی

    میں نے انسان کی عظمت پہ یقیں رکھا ہے

    ایسے شعلوں کی تپش تیری پناہوں میں کہاں

    اور یہ سوز یقیں تیری نگاہوں میں کہاں

    انہیں شعلوں کی تمازت کا سہارا لے کر

    بربریت کے ہر ایوان سے ٹکرایا ہوں

    ہر کڑے وقت میں سنگین چٹانوں کی طرح

    تند حالات کے طوفان سے ٹکرایا ہوں

    تو کہاں اور مری جرأت بے باک کہاں

    تجھ کو اس کاہش جاں سوز کا ادراک کہاں

    اب یہی شعلے مری فکر و نظر میں ڈھل کر

    حسن احساس کا شہکار نظر آتے ہیں

    اس تمدن کی گھنی رات کے سناٹے میں

    صبح کی طرح ضیا بار نظر آتے ہیں

    اور تو کہتی ہے اس صبح کا سودا کر لوں

    دل میں ان شعلوں کے بدلے ترے جلوے بھر لوں

    جب بھڑک اٹھیں گے ہر سرد و سیہ سینے میں

    یہی شعلے دل آفاق کو لو بخشیں گے

    تیرہ و تار دماغوں کو بجھے چہروں کو

    عزم و امید کی گاتی ہوئی ضو بخشیں گے

    اور یہ ضو ہی بنے گی ترے جلووں کا کفن

    آگ ہو جائے گا اس سے ترا شاداب چمن

    میرے آلام کا درماں تری آنکھوں میں نہیں

    اپنے احساس کو سینے میں تپاں رکھوں گا

    آج تک میں نے جسے شعلہ فشاں رکھا ہے

    اب بھی وہ آگ یونہی شعلہ فشاں رکھوں گا

    مجھ کو احساس ہے لیکن تجھے احساس نہیں

    تیرے دامن کی ہوا میرے لئے راس نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Sangam (Pg. 76)
    • Author : Naresh Kumar Shad
    • مطبع : New Taj Office,Delhi (1960)
    • اشاعت : 1960

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے