اے غزالی آنکھوں والی
سنا ہے تمہارے شہر میں چائے اچھی ملتی ہے
سو میں چائے پینے آ جاؤں
تم بھی کسی کیفے میں آ جانا
اور سنو
فرسودہ سماج کے لایعنی رسم و رواج
کی بات مت کرنا
چلی آنا
اس نے جواباً لکھا
چائے چھوڑیئے آپ ہمارے گھر تشریف لائیے
ہماری فیملی سے ملیے
اپنی فیملی سے ملوائیے
ہم سادہ مزاج صدیوں پرانی مہمان نوازی سے
آپ کا استقبال کریں گے
ارے لڑکی حد کرتی ہو
فیملی سے کیسے تمہیں ملوا سکتا ہوں
میں اپنی شيرنی کو بھلا کیوں کر گنوا سکتا ہوں
وہ مجھے کچا چبا جائے گی
وہ حیرانی سے لکھنے لگی
شيرنی کون شيرنی
جواب آیا شيرنی
میری شریک حیات میرے بچوں کی ماں
میری جاں
تم ملنے آؤ تو ٹھیک ورنہ اس ٹاپک کو ختم کرتے ہیں
وہ آنسو پیتے بڑے کرب سے لکھنے بیٹھی
آپ مجھے بہت غلط سمجھے ہیں
میں اکیلے ملنے کبھی نہیں آ سکتی
آخر آپ نے کیا سوچ کر یہ سب کہا ہے
کھلکھلاتے آئیکون کے ساتھ اس کا میسج نمودار ہوا
ارے لڑکی تم میں ذرا حس مزاح نہیں ہے
مذاق کو بھی تم کوڑھ مغز نہیں سمجھتی
یہ سب از رائے تفنن کہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.