مولوی جنت میں
مولوی جنت میں پہونچے تو عجب تھے سلسلے
ناشتے میں صبح کو بس چائے اور پاپے ملے
جھانک کر دیکھا جہنم میں تو یہ آیا نظر
دیگیں ہی دیگیں کھنکتی تھیں جدھر دیکھو ادھر
طیش میں آکر فرشتوں سے کیا تب یوں خطاب
زندگی بھر کی ریاضت کا صلہ یہ ہے جناب
ہم تو دنیا میں بھی روکھی سوکھی کھا کر ہی جئے
نعمتوں کی بارشیں تھی صرف غیروں کے لئے
اک شرابی کی لحد پر رات بھر ہنڈے جلے
بر مزار ما غریباں نے چراغے نے گلے
سن کے یہ ان کو فرشتوں نے دیا تب یوں جواب
آپ کا شکوہ تو سر آنکھوں پہ ہے عالی جناب
ہم ہیں سپلائی ضرورت کے مطابق دے رہے
چار بندوں کے لئے دیگیں چڑھانے سے رہے
اس کی رحمت سے یہ جنت جیسے ہی بھر جائے گی
ہر طرف دیگیں کھنکنے کی صدا تب آئے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.