Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

موسم

کنول ملک

موسم

کنول ملک

MORE BYکنول ملک

    بھیگے بھیگے موسم میں وہ

    تیکھے نقش اور نینوں والی

    اک لڑکی شرمیلی سی

    چھت پر آتی جاتی اپنے آنچل کو لہراتی تھی

    ہنستے ہنستے بارش میں وہ بھیگی زلفیں پھیلا کر

    جیسے رنگ اڑاتی تھی

    پھر سنگھار کی میز پہ وہ

    پہروں اپنی روشن روشن آنکھیں تکتی

    دانتوں میں پھر ہونٹ دبا کر اتراتی اور

    خود سے ہی شرماتی تھی

    نظمیں لکھتی غزلیں کہتی

    گیلے بال سکھاتی تھی

    اتنے اچھے بھیگے بھیگے موسم میں اب

    اس کا اپنی چھت پر آنا بنتا ہے

    ہنستے ہنستے بارش میں اب رنگ اڑانا بنتا ہے

    دانتوں میں پھر ہونٹ دبا کر

    اترانا بھی اور شرمانا بنتا ہے

    لیکن اب

    وہ سنگھار کی ٹیبل پر

    اپنی بھیگی بھیگی آنکھیں پہروں تکتی رہتی ہے

    نظمیں سوچتی رہتی ہے اور

    غزلیں کہتی رہتی ہے

    ہاتھ کی ریکھاؤں سے الجھ کر

    اپنے ہونٹ

    میچ کے آنکھیں دھیرے دھیرے اپنے اشک بہاتی ہے

    آئینے کے سامنے بیٹھی بھیگے خواب سکھاتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے