موسم کی وراثت
کھیت پیاسے ہیں
فضا ہانپتی ہے
جا بہ جا اکھڑی جڑیں چاٹتی اک گائے
کے سوکھے ہوئے مٹیالے کھروں کی مانند
پھٹ گئی ہے جو زمیں
اس میں اگی جھاڑیاں
بے برگ و ثمر رہتی ہیں
موسم ہو کوئی
کسی فالج زدہ بیمار کے اکڑے ہوئے پنجے کی طرح
ٹہنیاں سوئے فلک دیکھتی فریاد کناں ہیں کب سے
محض فریاد سے اے دوست مگر کیا ہوگا
جوڑتا رہتا ہے موسم کی وراثت سے دلوں کو
جو کسی میز نما شے یہ کئی دن سے پڑا
چائے خانے کا پھٹا سا اخبار
اک نظر آؤ اسے دیکھ تو لیں
حال ایسا ہے کہ اب جو بھی ہو اچھا ہوگا
- کتاب : pushtara (Pg. 53)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.