Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

موت حیات کے شجر کا پھل ہے

ذوالفقار احمد

موت حیات کے شجر کا پھل ہے

ذوالفقار احمد

MORE BYذوالفقار احمد

    موت حیات کے شجر کا پھل ہے

    اسے بھی چکھ کر دیکھو

    بہت کنارے دیکھ چکے

    اب ندی سے مل کر دیکھو

    خاک پہ اپنی تدبیروں سے

    نقش بنائے کیا کیا

    بہت چلے ان رستوں پر

    اب ہوا میں چل کر دیکھو

    اور بھی دشت ہیں اور بھی در ہیں

    اس بستی سے میلوں باہر

    ان جیسے ہی اور بھی گھر ہیں

    جن کے آنگن جلتے بجھتے

    ایسے ہی کچھ شام و سحر ہیں

    جن کی تلاش میں

    سب در جھانکے

    قریہ قریہ چڑھتے چاند اور ڈوبتے سورج

    کوہ و دمن سب کھولے

    شاید وہ بھی وہیں ملے اب

    اس گھر چل کر دیکھو

    موت حیات کے شجر کا پھل ہے

    اسے بھی چکر کر دیکھو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے