موت
وہ تبسم کی سڑک پر
تھامے جس کی انگلیاں
محو سفر تھا کل تلک
روشن محبت کی اسی پہچان کو
درگور کر دینے سے پہلے
غم سمیٹے
نرم کاندھے پر
کسی لب ریز بادل کی طرح
رونے لگا تھا پھوٹ کر
بے چارگی آشفتگی درماندگی
سے واسطہ تھا ہر طرف اس کو
مگر یہ سلسلہ
کب تک کہاں تک
تازہ دم رہتا
معاً احساس جاگا ذہن میں اس کے
کہ اس سے آسماں کہنے لگا ہے
''جب مزہ چکھنا سبھی کو
موت کا ہے
ایک دن لازم
تو کیسا غم
نہیں کچھ بھی ترے بس میں
کمر کس لے
وفا کرنے کو سب رسمیں!''
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.