Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

موت جو میرا مقدر تھی

سیف الرحمن سیفی

موت جو میرا مقدر تھی

سیف الرحمن سیفی

MORE BYسیف الرحمن سیفی

    دلچسپ معلومات

    (اردو زبان،، سرگودھا۔ ستمبر، اکتوبر 1973ء)

    بہت میں نے اس مختصر زندگی میں

    عزیز و اقارب کے صدمات دیکھے

    بہت دوستوں کی جواں میتوں کو

    سسکتے ہوئے میں نے کاندھا دیا ہے

    بہت مہربانوں کی مجروح لاشوں کے تابوت

    مٹی کے منہ میں اتارے

    مگر

    میری بے رحم منحوس آنکھیں

    یہ دل دوز منظر سمیٹے ہوئے

    پھر نئے زخم تک مندمل ہو گئیں

    ہر دفعہ

    اپنے اشکوں کے طوفان کو

    تھپکیاں دے کے میں نے سلا ہی دیا

    اور خود سے کہا

    ٹوٹنا ہی ستاروں کی قسمت میں تھا

    یہ سبھی اپنی قسمت کے لکھے ہوئے فیصلوں کے مطابق

    زمانے کو دھتکار کر جا رہے ہیں

    مگر

    کل اک ایسی بھی میت اٹھائی

    کہ میں

    جس کے جذبے کی گہرائیوں کے سمندر میں

    اکثر اترتا رہا تھا

    مجھے یوں لگا

    جیسے میں اپنے کاندھے پہ

    اپنا جنازہ اٹھائے ہوئے ہوں

    مجھے یوں لگا

    جیسے یہ موت میرا مقدر تھی

    جس کو کوئی دوسرا چھین کر لے گیا ہے

    مجھے یوں لگا

    جیسے اس بوجھ کو

    جو میرے ذہن میں پرورش پا رہا تھا

    تعاقب کی بے مہر زد سے بچا کر

    کسی ایسے تاریک گوشے کے اندر

    چھپانے چلا ہوں

    جہاں راز کو

    فاش ہونے کی کوتاہیوں سے بچا لوں

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے