موت جو میرا مقدر تھی
دلچسپ معلومات
(اردو زبان،، سرگودھا۔ ستمبر، اکتوبر 1973ء)
بہت میں نے اس مختصر زندگی میں
عزیز و اقارب کے صدمات دیکھے
بہت دوستوں کی جواں میتوں کو
سسکتے ہوئے میں نے کاندھا دیا ہے
بہت مہربانوں کی مجروح لاشوں کے تابوت
مٹی کے منہ میں اتارے
مگر
میری بے رحم منحوس آنکھیں
یہ دل دوز منظر سمیٹے ہوئے
پھر نئے زخم تک مندمل ہو گئیں
ہر دفعہ
اپنے اشکوں کے طوفان کو
تھپکیاں دے کے میں نے سلا ہی دیا
اور خود سے کہا
ٹوٹنا ہی ستاروں کی قسمت میں تھا
یہ سبھی اپنی قسمت کے لکھے ہوئے فیصلوں کے مطابق
زمانے کو دھتکار کر جا رہے ہیں
مگر
کل اک ایسی بھی میت اٹھائی
کہ میں
جس کے جذبے کی گہرائیوں کے سمندر میں
اکثر اترتا رہا تھا
مجھے یوں لگا
جیسے میں اپنے کاندھے پہ
اپنا جنازہ اٹھائے ہوئے ہوں
مجھے یوں لگا
جیسے یہ موت میرا مقدر تھی
جس کو کوئی دوسرا چھین کر لے گیا ہے
مجھے یوں لگا
جیسے اس بوجھ کو
جو میرے ذہن میں پرورش پا رہا تھا
تعاقب کی بے مہر زد سے بچا کر
کسی ایسے تاریک گوشے کے اندر
چھپانے چلا ہوں
جہاں راز کو
فاش ہونے کی کوتاہیوں سے بچا لوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.