موت کی خوشبو
جدائی
محبت کے دریائے خوں کی
معاون ندی ہے
وفا
یاد کی شاخ مرجاں سے
لپٹی ہوئی ہے
دل آرام و عشاق سب
خوف کے دائرے میں کھڑے ہیں
ہواؤں میں بوسوں کی باسی مہک ہے
نگاہوں میں خوابوں کے ٹوٹے ہوئے آئنے ہیں
دلوں کے جزیروں میں
اشکوں کے نیلم چھپے ہیں
رگوں میں کوئی رود غم بہہ رہا ہے
مگر درد کے بیج پڑتے رہیں گے
مگر لوگ ملتے بچھڑتے رہیں گے
یہ سب غم پرانے
یہ ملنے بچھڑنے کے موسم پرانے
پرانے غموں سے
نئے غم الجھنے چلے ہیں
لبوں پر نئے نیل
دل میں نئے پیچ پڑنے لگے ہیں
غنیم آسمانوں میں
دشمن جہازوں کی سرگوشیاں ہیں
ستاروں کی جلتی ہوئی بستیاں ہیں
اور آنکھوں کے رادار پر
صرف تاریک پرچھائیاں ہیں
ہمیں موت کی تیز خوشبو نے پاگل کیا ہے
امیدوں کی سرخ آب دوزوں میں سہمے
تباہی کے کالے سمندر میں
بہتے چلے جا رہے ہیں
کراں تا کراں
ایک گاڑھا کسیلا دھواں ہے
زمیں تیری مٹی کا جادو کہاں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.