Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

موت کس نے بانٹی ہے

میمونہ عباس خان

موت کس نے بانٹی ہے

میمونہ عباس خان

MORE BYمیمونہ عباس خان

    رات کے اندھیرے میں

    آج پھر دبے پاؤں

    سرسراتی سرگوشی

    پھن اٹھا کے چلتی ہے

    وقت ریت کی مانند

    ہاتھ سے پھسلتا ہے

    نیند مجھ سے روٹھی ہے

    بھوک رقص کرتی ہے

    پیاس چبھنے لگتی ہے

    سانس کیوں اٹکتی ہے

    جھانکو میری آنکھوں میں

    عکس دیکھ لو اپنا

    اور مجھے یہ بتلا دو

    کیا تمہیں کھٹکتا ہے

    کیوں گریزاں ہو مجھ سے

    کیا میں بوجھ لگتی ہوں

    کیوں مچل سی جاتی ہو

    ہاتھ بھی بڑھاتی ہو

    پھر پرے کھسکتی ہو

    ہاتھ کھول دو میرے

    بھینچ لو نا سینے میں

    گال چھونے دو اپنے

    گر نہیں رہی کل میں

    لمس تو رہے گا نا

    یہ صدائیں کیسی ہیں

    جن کی گونج سے میرے

    کان سنسناتے ہیں

    کس کی سسکیاں ہیں یہ

    زندگی کی یا تم ہو

    موت تو نہیں نا یہ

    موت گر نہیں ہے یہ

    آہٹیں ہیں پھر کس کی

    کیوں گھٹن کا پہرہ ہے

    کیا مجھے جنم دے کر

    تم نے موت بانٹی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے