Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

موت میری سکھی

شائستہ حبیب

موت میری سکھی

شائستہ حبیب

MORE BYشائستہ حبیب

    موت میری سکھی

    میرے ہی سنگ آنگن میں کھیلی بڑھی

    میری پوشاک میرے دوپٹے پہ وہ اپنے ہی پیارے ہاتھوں سے

    چاند اور تارے اگاتی رہی

    زندگانی سے مجھ کو لڑاتی رہی

    موت میری سکھی

    میرے ہی سنگ کھانے کے لقمے بھرے

    میں بھری چاند راتوں میں مٹی کی کوری صراحی سے

    پانی پلاتی رہی

    سردیوں کی ٹھٹھرتی سیاہ رات میں

    اور سفیدے سے لبریز کہرے بھرے

    دن کو اپنے کھلے بازوؤں میں بلاتی رہی

    موت میری سکھی

    میری تنہائیوں کی کڑی دھوپ میں

    چھاؤں بن کر مرے ساتھ چلتی رہی

    موت میری سکھی میری نبضوں کی وہ راز داں

    میرے آنسوؤں کی سب آہٹیں اس کے ہاتھوں سے لکھی گئیں

    نفرتوں اور محبت کی سب پرچیاں میرے دامن میں گرتی رہیں

    موت میری سکھی ان کو چنتی رہی

    آج میری سکھی موت میری سکھی

    مجھ سے ہی روٹھ کے میرے گھر سے چلی

    میں وداعی کے سب گیت ہونٹوں میں بھینچے

    اسے دیکھتی ہی رہی

    مجھے چھوڑ کر یوں نہ جاؤ

    تمہارے بنا میرے آنگن کا تنہا شجر

    سوکھتے سوکھتے ایک دن اس زمین پر بکھر جائے گا

    اور معصوم چڑیاں بنا موت مر جائیں گی

    زندگی سے جو ناتا ہے کٹ جائے گا

    موت میری سکھی

    آؤ پھر مجھ کو اوڑھو مجھے پہن لو

    آؤ پھر مجھ کو اپنے گلے سے لگا لو

    محبت سے پھر آسماں پر اٹھا لو

    چلی آؤ میری سکھی

    موت میری سکھی

    مأخذ :
    • کتاب : meyaar (Pg. 148)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے