موت
یہ شام
اتنی تھکن آلود اور اتنی بوجھل
کہ مزید ایک قدم بھی
دشوار ہو کے رہ جائے
یہ شام
اتنی ہراساں
کہ لب اپنے
دعا کا لفظ بھی دہرا نہ سکیں
یہ شام
اتنی مکدر کہ چائے کا پیالہ
بس ایک گھونٹ میں
ذائقہ ہی کھو بیٹھے
یہ شام
اتنی بلا خیز کہ نیند کی پریاں
آخری پہر میں آئیں
ذرا سی دیر کو ٹھہریں
اور روٹھ کر چلی جائیں
یہ شام
ایسی شرارہ کہ جاں جھلس جائے
یہ شام
اتنی بھیانک کہ جیسے محبس ہو
یہ شام
اتنی سیہ فام کہ آسماں پہ شفق
اور روٹھ کر چلی جائے
یہ شام
ایسی شرارہ کہ جاں جھلس جائے
یہ شام
اتنی بھیانک کہ جیسے محبس ہو
یہ شام
اتنی سیہ فام کہ آسماں پہ شفق
بس ایک پل ہی ٹھہر کر فنا ہو جائے
یہ شام
اتنی فسردہ کہ آخر شب
سحر خود اپنا ہی چہرہ لہولہان کر ڈالے
افق سے جھانک کر
افق ہی پہ مر جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.