مئی یوم الحساب
مجھے بے رحم ہستی کے زیاں خانے میں کیوں بھیجا گیا
کیوں حلقۂ زنجیر میں رکھ دی گئیں بے تابیاں میری
ہر اک منظر مری نظروں کا جویا تھا
فروزاں شاخساروں پر ہجوم رنگ و بو
اڑتا ہوا بر رواں
سیماب پا موجیں
صبا کا رقص بے پروا
شب مہتاب کا افسوں
مہ و انجم کے رقصاں دائرے
روئے شفق
تاباں افق
دریاؤں کی رفتار
شب کے جاگتے اسرار
صحرا کا منور سینۂ عریاں
طلسم بیکراں کے خواب گوں سائے
مری راتوں میں مثل برق لہرائے
ستاروں کی تجلی میں تھا حرف کن کا افسانہ
بڑا فیاض تھا فطرت کا کاشانہ
کئی صحرا مرے گام تمنا کے شناسا تھے
وہ حرف و صوت کی وادی
وہ ذوق شعر کا جادہ
وہ عرفاں کے گریزاں آستانوں پر جبیں سائی
وہ دانش کی پذیرائی
وہ معنی کی گھنیری چھاؤں میں
ذہن رسا کا کشف وہ
اسرار کے پردے کے پیچھے
دل کی محشر خیز آوازیں
دل کی محشر خیز آوازیں
وہ غم ہائے نہانی سے فروزاں ذوق بینائی
وہ دامن کا ہر اک خار مغیلاں سے الجھنا
طول و عرض دشت و دریا پار کر جانا
وہ ہر ذرے میں دھرتی کی صدا سننا
وہ ہر قطرے کے آئینے میں
نور حسن مطلق کا لرزنا
دل نظر حرف و ہنر کا ایک ہو جانا
تکلم جستجو رفتار و غم کا مدعا پانا
کوئی عیسیٰ نفس دیتا تھا نام زیست نذرانہ
لرزتا التہاب آگہی سے تھا مری نظروں کا پیمانہ
گریزاں ساعتوں کے کارواں کو کس نے پکڑا ہے
نظر محو مآل دوش و فردا ہے
کئی دیوار و سقف و سائباں کے منجمد چہرے
کئی اونچی فصیلیں راہ میں حائل
کئی بے فیض کاوش ہائے تنہائی
کئی بے مہریاں پیکار بے مفہوم پر مائل
کئی تیروں نے میری خیمہ گاہ شوق کو چھیدا
کئی ترکش ہوئے اس جسم پر خالی
ہوئی جاتی ہے رزم زندگانی مضمحل گھائل
نشاط و درد کی وہ خوشہ چینی چھوڑ دی ہم نے
عنان حسن امکاں توڑ دی ہم نے
سکون شام ہے
بجھنے لگے سارے ایاغ گرم رفتاری
شکستہ تار ہستی کی طرح لرزاں ہیں
گرد و پیش کے شب تاب نظارے
وہ ساعت آن پہنچی ہے
نگاہ واپسیں کے منتظر ہیں ٹوٹتے تارے
مجھے شاید ہمالہ کی فلک پیمائیاں آواز دیتی ہیں
میں اپنی موت سے
ان برف زاروں کی درخشندہ معیت میں ملوں گی
توڑ دوں گی حلقۂ زنجیر مہجوری
- کتاب : azadi ke bad urdu nazm (Pg. 449)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.