میورکا کے ساحلوں پہ کس قدر گلاب تھے
کہ خوشبوئیں تھی بے طرح کہ رنگ بے حساب تھے
تنک لباسیاں شناوروں کی تھیں قیامتیں
تمام سیم تن شریک جشن شہر آب تھے
شعاع مہر کی ضیا سے تھے جگر جگر بدن
قمر جمال جن کے عکس روشنی کے باب تھے
کھلی فضا کی دھوپ وہ کہ جسم سانولے کرے
بتان آذری کہ مست غسل آفتاب تھے
یہیں پتہ چلا کہ زیست حسن ہے بہار ہے
یہیں خبر ہوئی کہ زندگی کے دکھ سراب تھے
یہیں لگا کہ گردشوں کے زاویے بدل گئے
نہ روز و شب کی تلخیاں نہ وقت کے عذاب تھے
مرے تمام دوست اجنبی رفاقتوں میں گم
مری نظر میں تیرے خد و خال تیرے خواب تھے
میں دوریوں کے باوجود تیرے آس پاس تھا
میورکا کے ساحلوں پہ میں بہت اداس تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.