Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مزدور لڑکی

سلام مچھلی شہری

مزدور لڑکی

سلام مچھلی شہری

MORE BYسلام مچھلی شہری

    وہ اک مزدور لڑکی ہے

    بہت آسان ہے میرے لیے اس کو منا لینا

    ذرا آراستہ ہو لوں

    مرا آئینہ کہتا ہے

    کسی سب سے بڑے بت ساز کا شہکار ہوں گویا

    میں شہروں کے تبسم پاش نظاروں کا پالا ہوں

    میں پروردہ ہوں باروں قہوہ خانوں کی فضاؤں کا

    میں جب شہروں کی رنگیں تتلیوں کو چھیڑ لیتا ہوں

    میں جب آراستہ خلوت کدوں کی میز پر جا کر

    شرابوں سے بھی خوش رنگ پھولوں کو اپنا ہی لیتا ہوں

    تو پھر اک گاؤں کی پالی ہوئی معصوم سی لڑکی

    مرے بس میں نہ آئے گی

    بھلا یہ کیسے ممکن ہے؟

    اور

    پھر ایسے میں جب میں چاہتا ہوں پیار کرتا ہوں

    ذرا بیٹھو

    میں دریا کے کنارے

    دھان کے کھیتوں میں ہو آؤں

    یہی موسم ہے

    جب دھرتی سے ہم روٹی اگاتے ہیں

    تمہیں تکلیف تو ہوگی

    ہمارے جھونپڑوں میں چارپائی بھی نہیں ہوتی

    نہیں میں رک گئی

    تو دھان تک پانی نہ آئے گا

    ہمارے گاؤں میں

    برسات ہی تو ایک موسم ہے

    کہ جب ہم

    سال بھر کے واسطے کچھ کام کرتے ہیں

    ادھر بیٹھو

    پرائی لڑکیوں کو اس طرح دیکھا نہیں کرتے

    یہ لپ اسٹک

    یہ پوڈر

    اور یہ اسکارف

    کیا ہوگا

    مجھے کھیتوں میں مزدوری سے فرصت ہی نہیں ملتی

    مرے ہونٹوں پہ گھنٹوں بوند پانی کی نہیں پڑتی

    مرے چہرے مرے بازو پہ لو اور دھوپ رہتی ہے

    گلے میں صرف پیتل کا یہ چندن ہار کافی ہے

    ہوا میں دل کشی ہے

    اور فضا سونا لٹاتی ہے

    مجھے ان سے عقیدت ہے

    یہی میری متاع میری نعمت ہے

    بہت ممنون ہوں لیکن

    حضور آپ اپنے تحفے

    شہر کی پریوں میں لے جائیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے