مزدور
ہے تیرے سر پہ قناعت کا تاج اے مزدور
کہ تیرے سامنے ہوتا ہے خم سر مغرور
ہر ایک سانس ہے تیری شکست کی آواز
ترے سکون میں لیکن ہیں فتح کے انداز
ہے تیرے رنگ میں پژمردہ حسرتوں کا ہجوم
مگر کسی نے بھی دیکھا نہیں تجھے مغموم
ترے عقیدے میں غفلت ہے اک گناہ عظیم
تجھے جگانی ہے سورج کے ساتھ موج نسیم
ہجوم رنج و الم میں بھی تیرا دل ہے جواں
سبک بہاؤ پہ دریا کے جس طرح ہو چٹاں
ہے سر پہ ٹوکرا لوہے کا ہاتھ میں ہے کدال
بغل میں پھاوڑا اور دل میں اپنے گھر کا خیال
لگیں جو ہاتھ ترے جھونپڑا بھی ایواں ہو
ترے قدم جو پڑیں دشت بھی گلستاں ہو
لباس دہر ہیں تیرے لباس کے پیوند
خدا گواہ ہے سرمایہ دار کی سوگند
ہے تیرے حال پہ بیتاب جذبۂ انصاف
نگاہ دیدۂ حق کر رہی ہے تیرا طواف
نہیں ہے تیرے تخیل میں فتنۂ تحقیق
ہیں تیرے جہل پہ قربان نکتہ ہاے دقیق
فریب مکر دغا جنگ زرگری تکذیب
ترے جنوں کو نہیں چھیڑتی نئی تہذیب
تری ادا ہے پرانی خیال فرسودہ
مگر نہیں ہے ترا دل گناہ آلودہ
تجھے حقیر سمجھتا ہے زر پرست جلال
جہان جبر و تشدد مقام جنگ و قتال
کسے سناؤں تری داستان بربادی
کسے کہوں کہ ہے تیرا سکوت فریادی
کسے دکھاؤں کہ ہے خوں ترے پسینے میں
کسے بتاؤں کہ ہیں داغ تیرے سینے میں
حقارتوں سے نہ گھبرا شقاوتوں سے نہ ڈر
کہ کور چشموں کو ہوتی نہیں تمیز نظر
ہے تیرے ہاتھ میں آزادہ کاریوں کی لگام
تجھے غلام جو کہہ دے وہ لاکھ بار غلام
- Maikhana
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.