مزدور کی آواز
دلچسپ معلومات
یہ نظم انور خاں اینڈ محبوب ٹوبیکو کمپنی جبلپور کے مزدوروں کی ہڑتال کے سلسلے میں کہی اور پڑھی۔ اس تحریک میں ہندو مزدور لیڈروں نے ہندو مزدوروں کو تحریک سے الگ رکھنے کی کوشش کی تھی۔
مزدور کا قصہ کیا اتنا ہی فسانہ ہے
لفظوں میں فقط اس کا ہمدرد زمانہ ہے
دولت کے نمائندے خود ساختہ لیڈر ہیں
ہندو کو مسلماں سے کام ان کا لڑانا ہے
بہروپ بدلتے ہیں ہر روز نرالے وہ
ہر حال میں ان کو بس خیر اپنی منانا ہے
ان سے کوئی پوچھے تو لیڈر ہیں کہ ڈکٹیٹر
منزل ہے کہاں ان کی کس راہ سے جانا ہے
ہے دولت و ثروت کا کچھ نشہ جسے سن لے
سر آج غریبوں کو نخوت کا جھکانا ہے
ہشیار غریبوں کے بدلے ہوئے تیور ہیں
مانے کہ نہ مانے تو اک بار جتانا ہے
فولاد کے پنجے سے ممکن ہے رہائی کیا
کیا نام و نشاں اپنا خود تجھ کو مٹانا ہے
یہ ٹھاٹھ ترے غافل سب جس کی بدولت ہیں
کچھ اس کے لئے تجھ کو تکلیف اٹھانا ہے
مزدور کی عظمت سے انکار نہ کر غافل
مزدور کی ٹھوکر میں دنیا کا خزانہ ہے
ہم یہ بھی سمجھتے ہیں اور خوب سمجھتے ہیں
دکھ درد مٹانے کو تکلیف اٹھانا ہے
نظمیؔ یہ جگرؔ کا بھی کیا خوب ہی مصرع ہے
ہم خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.