Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مزدور کی آواز

لطف اللہ خاں نظمی

مزدور کی آواز

لطف اللہ خاں نظمی

MORE BYلطف اللہ خاں نظمی

    دلچسپ معلومات

    یہ نظم انور خاں اینڈ محبوب ٹوبیکو کمپنی جبلپور کے مزدوروں کی ہڑتال کے سلسلے میں کہی اور پڑھی۔ اس تحریک میں ہندو مزدور لیڈروں نے ہندو مزدوروں کو تحریک سے الگ رکھنے کی کوشش کی تھی۔

    مزدور کا قصہ کیا اتنا ہی فسانہ ہے

    لفظوں میں فقط اس کا ہمدرد زمانہ ہے

    دولت کے نمائندے خود ساختہ لیڈر ہیں

    ہندو کو مسلماں سے کام ان کا لڑانا ہے

    بہروپ بدلتے ہیں ہر روز نرالے وہ

    ہر حال میں ان کو بس خیر اپنی منانا ہے

    ان سے کوئی پوچھے تو لیڈر ہیں کہ ڈکٹیٹر

    منزل ہے کہاں ان کی کس راہ سے جانا ہے

    ہے دولت و ثروت کا کچھ نشہ جسے سن لے

    سر آج غریبوں کو نخوت کا جھکانا ہے

    ہشیار غریبوں کے بدلے ہوئے تیور ہیں

    مانے کہ نہ مانے تو اک بار جتانا ہے

    فولاد کے پنجے سے ممکن ہے رہائی کیا

    کیا نام و نشاں اپنا خود تجھ کو مٹانا ہے

    یہ ٹھاٹھ ترے غافل سب جس کی بدولت ہیں

    کچھ اس کے لئے تجھ کو تکلیف اٹھانا ہے

    مزدور کی عظمت سے انکار نہ کر غافل

    مزدور کی ٹھوکر میں دنیا کا خزانہ ہے

    ہم یہ بھی سمجھتے ہیں اور خوب سمجھتے ہیں

    دکھ درد مٹانے کو تکلیف اٹھانا ہے

    نظمیؔ یہ جگرؔ کا بھی کیا خوب ہی مصرع ہے

    ہم خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے