Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مزدور کی موت

تکمیل رضوی لکھنوی

مزدور کی موت

تکمیل رضوی لکھنوی

MORE BYتکمیل رضوی لکھنوی

    ایک مفلس غریب اور لاچار

    جس کا ہمدم کوئی نہ ہے غم خوار

    جان جمہور اس کو کہتے ہیں

    یعنی مزدور اس کو کہتے ہیں

    کون سمجھے گا اس کی مجبوری

    چار روپیہ ہوئی ہے مزدوری

    اک جواں سال اس کی بیٹی ہے

    وہ بھی بیمار گھر میں لیٹی ہے

    گھر رقم اتنی لے کے کیا جائے

    اتنے میں کیا کھلائے کیا کھائے

    صبح سے شام ہونے آئی ہے

    اک اداسی سی گھر میں چھائی ہے

    کیسے وہ با شعور رہتا ہو

    ہر خوشی سے جو دور رہتا ہو

    مردہ دل کے لہو میں جوش نہیں

    فاقہ مستی میں کچھ بھی ہوش نہیں

    گھر میں چاول ہے اور نہ آٹا ہے

    رات دن جانے کیسے کاٹا ہے

    کون دنیا میں سننے والا ہے

    زرپرستوں کا بول بالا ہے

    بیٹی کے زیست کا بجھا جو دیا

    موت نے اپنی عافیت میں لیا

    ایسا مجبور کس طرح سے جئے

    کھائے غم اور خون دل جو پیے

    حسرتوں کا جنازہ خوب گیا

    یہ بھی دریا میں جا کے ڈوب گیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے