معراج نظر
انسان کے پردے میں خدا دیکھ رہا ہوں
میں ظرف نظر سے بھی سوا دیکھ رہا ہوں
احباب میں کم رنگ وفا دیکھ رہا ہوں
یہ واقعہ سننا تو کجا دیکھ رہا ہوں
پہلے تو نہ تھی فرصت نظارہ نہ دیکھا
ہاں اب تو ذرا پردہ اٹھا دیکھ رہا ہوں
جب تو نہیں موجود تو کیا کھیل ہے دنیا
دن رات میں یہ خواب سا کیا دیکھ رہا ہوں
کیا جانئے کیا ہوگی حقیقت میں تجلی
یہ عکس اگر جلوہ نما دیکھ رہا ہوں
پھر ہونے کو ہے دل پہ غم تازہ کی یورش
پھر ڈوبی ہوئی نبض فضا دیکھ رہا ہوں
نقاش ازل میں تری جدت کے تصدق
ہر نقش سے ہر نقش جدا دیکھ رہا ہوں
نظریں ہیں مری مرکز انوار پہ قائم
تخلیق دو عالم کی بنا دیکھ رہا ہوں
اک تیرے نہ ہونے سے ہیں بے رنگ مناظر
ہر ساز کو محروم صدا دیکھ رہا ہوں
کونین کو فطرت نے سنوارا تو ہے لیکن
اس آئنے میں عکس فنا دیکھ رہا ہوں
میرے لئے ہر برق ہے تمہید نظارہ
میں موت کے دامن میں بقا دیکھ رہا ہوں
ہیں بے خودیٔ شوق میں بے پردہ دو عالم
ہر چیز کو میں اپنے سوا دیکھ رہا ہوں
شاعر کی نظر سے انہیں دیکھے کوئی نخشبؔ
میں کیسے بتاؤں کہ میں کیا دیکھ رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.