جس شخص کے ملبوس کی قسمت میں لکھی ہے
کرنوں کی تمازت
رشک آتا ہے مجھ کو
اس پر
کیوں صرف اچھوتا
انجان انوکھا
اک خواب ہے خلوت
کیوں صرف تصور
بہلاتا ہے مجھ کو
کیوں صبح شب عیش کا جھونکا
بن کر
رخسار کے بے نام اذیت
سہلاتا ہے مجھ کو؟
کیوں خواب فسوں گر کی قبا چاک نہیں ہے
کیوں گیسوئے پیچیدہ و رقصاں
نمناک نہیں ہے
اشک دل خوں سے
کیوں لمس کی حسرت کے جنوں سے
ملتی نہیں مجھ کو
بے قید رہائی
ملبوس پہ کرنوں کی تمازت
ہے دام نظر کا
اور صبح شب عیش کو گیسو کا مہکتا ہوا جھونکا
مرہون سحر کا
ہوتا ہی نہیں ہے
کیوں دھوئے نہ پیراہن آلودہ کے دھبے
مخمور مسرت
کرنوں کی تمازت
بن جائے نہ کیوں رنگ شب عیش کا اک عکس مسلسل
مجبور اذیت
تو مان لے اس عکس کا منظر
دیتا ہے تجھے جام چشیدہ کی سی لذت
کیوں سوچ رہا ہے
جھوٹا ہے یہ پیالہ
کیا آج زمانے میں کہیں دیکھی ہے تو نے
دوشیزہ مسرت؟
پھیلے ہوئے ملبوس پہ کرنوں کی تمازت
ہے زیست کے گیسو کی حرارت
اس شخص کو پیراہن آلودہ کے دھونے ہی سے روزی
ملتی ہے جہاں میں
تو اس پہ نظر کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.