رات اندھیری بن ہے سونا کوئی نہیں ہے ساتھ
پون جھکولے پیڑ ہلائیں تھر تھر کانپیں پات
دل میں ڈر کا تیر چبھا ہے سینے پر ہے ہاتھ
رہ رہ کر سوچوں یوں کیسے پوری ہوگی رات
برکھا رت ہے اور جوانی لہروں کا طوفان
پیتم ہے نادان مرا دل رسموں سے انجان
کوئی نہیں جو بات سجھائے کیسے ہوں سامان
بھگون مجھ کو راہ دکھا دے مجھ کو دے دے گیان
چپو ٹوٹے ناؤ پرانی دور ہے کھیون ہار
بیری ہیں ندی کی موجیں اور پیتم اس پار
سن لے سن کے دکھ میں پکارے اک پریمی بچارا
کیسے جاؤں کیسے پہنچوں کیسے جتاؤں پیار
کیسے اپنے دل سے مٹاؤں برہ اگن کا روگ
کیسے سجھاؤں پریم پہیلی کیسے کروں سنجوگ
بات کی گھڑیاں بیت نہ جایں دور ہے اس کا دیس
دور دیس ہے پیتم کا اور میں بدلے ہوں بھیس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.