Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مہمان خصوصی

رضا نقوی واہی

مہمان خصوصی

رضا نقوی واہی

MORE BYرضا نقوی واہی

    ایک دن حضرت حافظ نے یہ دیکھا منظر

    طوق زریں سے مزین ہے ہمہ گردن خر

    اور چھکڑے میں جتا رینگ رہا ہے تازی

    زخم ہی زخم ہے کوڑے کا ز سر تا بہ کمر

    تھے جو مرحوم بڑے سادہ دل و نیک مزاج

    ''ایں چہ شوریست'' کہا اور گرے چکرا کر

    وہ تو اس غم کو لیے خلد بریں میں پہنچے

    کئی صدیوں کا زمانے نے لگایا چکر

    آج ہم پر بھی مگر جبر نظارہ ہے وہی

    وہی نیرنگ تماشا وہی نیرنگ نظر

    وہ چراگاہ سیاست ہو کہ میدان ادب

    طوق زریں ہے وہی اور وہی گردن خر

    اختیارات کی کرسی پہ خران فربہ

    متمکن نظر آتے ہیں بہ صد کر و فر

    ایک کرسی پہ کسی طرح اچک کر پہنچے

    اور پھر دھڑ سے کھلے کشف و کرامات کے در

    پھر تو بقراطؔ اور ارسطوؔئے زمانہ ہیں وہ

    علم و حکمت میں نہیں پھر کوئی ان کا ہمسر

    پھر تو صحرائے جہالت بھی ہے دریائے علوم

    پھر تو اس بے ہنری میں بھی ہیں سو سو جوہر

    خواہ دو حرف بھی تعلیم نہ حاصل کی ہو

    طوق زریں کے کرشمے سے بنے دانشور

    کوئی جلسہ ہو وہ ''مہمان خصوصی'' ہوں گے

    کوئی موقع ہو دھڑلے سے وہ دیں گے لیکچر

    وہ زمیں کے ہوں مسائل کے خلا کی باتیں

    مثل مقراض زباں چلتی رہے گی فر فر

    عالم و فاضل و دانشور و اہل حکمت

    سب نظر آئیں گے قدموں پہ جھکائے ہوئے سر

    طوق زریں کا جو اس کو نہ کرشمہ کہیے

    ناطقہ سر بہ گریباں کہ اسے کیا کہیے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے