مہمان
اس کو اک دن تو جانا تھا
مجھ سے کیا رشتہ کیا ناتا
بس پل دو پل کو ٹھہرا تھا
پل دو پل ہنستے گزرا تھا
میں تب بھی سوچا کرتی تھی
یہ ساتھ بڑا لمحاتی ہے
جذبے کی تھوڑی سی گرمی
جلتے چھالے بن جاتی ہے
اس بات کو بیتے سال ہوئے
پھر دنیا ہے پہلے جیسی
سب رنگ وہی رعنائی وہی
سب حسن وہی پر کیا کیجے
سچے تھے مرے سب اندیشے
اب بھی یوں ہی بیٹھے بیٹھے
یاد آئے تو دل دکھ جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.