Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محنتی لوگ

رئیس فروغ

محنتی لوگ

رئیس فروغ

MORE BYرئیس فروغ

    انجینئر

    لکھ پڑھ کے میں تو اک دن

    اہل ہنر بنوں گا

    چاہا اگر خدا نے

    انجینئر بنوں گا

    ہوگی مرے ہنر سے تعمیر اس وطن کی

    جاگے گی میرے فن سے تقدیر اس وطن کی

    چلتی رہیں مشینیں صنعت تمام چمکے

    جس طرح صبح چمکے ویسے ہی شام چمکے

    اہل ہنر بنوں گا

    انجینئر بنوں گا

    ڈاکٹر

    جسے تکلیف میں پاؤں

    اسے آرام پہنچاؤں

    جہاں غم کا اندھیرا ہو

    خوشی کی روشنی لاؤں

    جہاں آنسو برستے ہوں

    ہنسی اس گھر میں بکھراؤں

    دعا ہے ڈاکٹر بن کر

    دکھی لوگوں کے کام آؤں

    وطن کا سپاہی

    وطن کا بہادر سپاہی بنوں

    شجاعت کی دنیا کا راہی بنوں

    لیفٹ رائٹ لیفٹ

    لیفٹ رائٹ لیفٹ

    وطن میں جہاں ہو ضرورت مری

    وہیں کام آئے شجاعت مری

    دلیری کا میں سب کو پیغام دوں

    جو مشکل ہو وہ کام انجام دوں

    ہمیشہ ترقی کی راہوں میں ہم

    چلیں ساتھیوں سے ملا کے قدم

    لیفٹ رائٹ لیفٹ

    لیفٹ رائٹ لیفٹ

    ٹیچر

    نا چاندی نا سونا چاہوں

    میں تو ٹیچر ہونا چاہوں

    حاصل جو تعلیم کروں میں

    سب میں اسے تقسیم کروں میں

    ننھے منے بچے آئیں

    علم کی دولت لیتے جائیں

    کم نہ ہو یہ تقسیم کئے سے

    جلتا ہو جیسے دیا دئے سے

    پائلٹ

    بلندی پہ جا کے سفر کرنے والا

    ہوا باز اونچا ہوا باز اعلیٰ

    وہ رن وے پہ آیا جو ٹیک آف کرنے

    تو سورج نے پہنائی کرنوں کی مالا

    پسنجر ہیں سیٹوں پہ بے فکر بیٹھے

    اڑائے لیے جا رہا ہے جیالا

    ہماری امنگوں سے کیا کہہ رہا ہے

    فضاؤں میں اڑتا ہوا یہ اجالا

    وکیل

    انصاف کی شان دکھاؤں

    انصاف کا رنگ جماؤں

    مظلوم سے ہو ہمدردی

    ظالم کو سزا دلواؤں

    مجرم کے کالے دل میں

    قانون کی شمع جلاؤں

    ہر بات میں سب سے آگے

    انصاف کی بات بڑھاؤں

    انصاف کی شان دکھاؤں

    انصاف کا رنگ جماؤں

    ہاری

    سوچا ہے میں نے

    ہاری بنوں گا

    کھیتوں میں جھوموں

    گندم اگا کے

    دھرتی کو چوموں

    فصلیں سجا کے

    سارے وطن کو

    خوش حال کر دوں

    خوشیوں سے سب کے

    دامن کو بھر دوں

    ہاری بنوں گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے