Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محور

MORE BYاحمد ہمیش

    ہماری آنکھوں میں جلنے والے نقوش باقی ہیں

    کان موسم کی گرم آہٹ سے چونک اٹھتے ہیں

    بھیگی مٹی کا لمس فن کو نکھار دیتا ہے

    نرسری کے پرانے گملوں میں پرورش کے تمام آداب

    خوب سجتے ہیں

    ہوا ابھی تک ہمارے پیڑوں کی سرد شاخوں میں سرسراتی ہے

    ہونٹ ہلتے ہیں

    اور گائک ہمارے وجدان کی شت اور اتھاہ لہروں میں بہہ نکلتا ہے

    ہماری معصوم آتماؤں کی جوت دھرتی پہ جاگتی ہے

    ہماری محور پہ گھومتی ہے

    کیا ہوا جو ہماری دنیا میں دن کی نفرت

    یا شب کا دھوکا بھی حادثہ ہے ہمارے الفاظ کا

    نہ کوئی تاریخ ساعتوں کی

    نہ کوئی ورثہ نہ کوئی تہذیب

    سب غلط ہے

    مفاہمت کے تمام بندھن بکھر چکے ہیں

    ہماری آنکھیں ہی دیکھتی ہیں

    اور کوئی آواز ہماری تاریخ کی حکایت سے ماورا ہے

    دماغ پتھر اگا رہے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے