Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرا بیٹا

حیات لکھنوی

میرا بیٹا

حیات لکھنوی

MORE BYحیات لکھنوی

    میں صبح تازگی اوڑھے ہوئے

    گھر سے نکلتا

    شام اپنے جسم کو لادے ہوئے

    جب گھر میں آتا تھا

    میرا بیٹا

    مرقع میری خوشیوں کا

    مری آواز سنتے ہی

    خوشی سے چیختا کہتا

    کہ ابا آ گئے میرے مرے ابا مرے ابا

    اچکتا بے تحاشا دوڑ کر

    وہ مجھ کو چھو لینے کی خواہش میں

    لپکتا میری ٹانگوں سے لپٹ کر

    سر اٹھاتا اور پھر ہاتھوں کو پھیلا کر

    بڑی بے تابیوں کے ساتھ

    میری گود میں آتا

    مجھے اک لمس دے کر

    جسم کی ساری تھکن کو چوس لیتا تھا

    مگر اب وہ مرے قد کے برابر

    میرے ارمانوں کا پیکر میری ڈھارس ہے

    میں کب گھر سے نکلتا ہوں

    کب اپنے گھر میں آتا ہوں

    اسے معلوم ہوتا ہے

    مگر وہ بھی تھکے ماندے بدن سے چور ہوتا ہے

    میں اس کو دیکھتا ہوں جب

    وہی معصوم سی صورت

    مری آنکھوں میں پھرتی ہے

    محبت سے بھرا طوفان

    میرے دل میں اٹھتا ہے

    میں اس کو پیار کرنے کی تمنا میں

    قدم جیسے بڑھاتا ہوں

    کوئی حد

    کوئی سرحد درمیاں محسوس ہوتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے