میں صبح تازگی اوڑھے ہوئے
گھر سے نکلتا
شام اپنے جسم کو لادے ہوئے
جب گھر میں آتا تھا
میرا بیٹا
مرقع میری خوشیوں کا
مری آواز سنتے ہی
خوشی سے چیختا کہتا
کہ ابا آ گئے میرے مرے ابا مرے ابا
اچکتا بے تحاشا دوڑ کر
وہ مجھ کو چھو لینے کی خواہش میں
لپکتا میری ٹانگوں سے لپٹ کر
سر اٹھاتا اور پھر ہاتھوں کو پھیلا کر
بڑی بے تابیوں کے ساتھ
میری گود میں آتا
مجھے اک لمس دے کر
جسم کی ساری تھکن کو چوس لیتا تھا
مگر اب وہ مرے قد کے برابر
میرے ارمانوں کا پیکر میری ڈھارس ہے
میں کب گھر سے نکلتا ہوں
کب اپنے گھر میں آتا ہوں
اسے معلوم ہوتا ہے
مگر وہ بھی تھکے ماندے بدن سے چور ہوتا ہے
میں اس کو دیکھتا ہوں جب
وہی معصوم سی صورت
مری آنکھوں میں پھرتی ہے
محبت سے بھرا طوفان
میرے دل میں اٹھتا ہے
میں اس کو پیار کرنے کی تمنا میں
قدم جیسے بڑھاتا ہوں
کوئی حد
کوئی سرحد درمیاں محسوس ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.