میرا گھر میرا ویرانہ
دلچسپ معلومات
انتخاب از’’کاغذی پیرھن‘‘
دیدنی ہے یہ مرا گھر مرا ویرانہ بھی
اس گزر گاہ پہ کچھ دیر ٹھہر جا سیاح
مجھ کو معلوم ہے تو سارا جہاں دیکھ چکا
ہاں افق تا بہ افق ساری زمیں دیکھی ہے
تو نے ایوان بھی دیکھے ہیں کھنڈر بھی دیکھے
وادیاں دیکھیں پہاڑوں کی جبیں دیکھی ہے
میری دنیا میں ذرا دیکھ کہ اس دنیا کو
دیکھنے والوں نے اب تک کبھی دیکھا ہی نہیں
میں فسانہ ہوں کوئی چاہے تو مجھ کو لکھ لے
پر مرا حال کسی نے کبھی پوچھا ہی نہیں
تجھ کو اے دوست دکھاؤں کہ کہاں رہتا ہوں
یہ وہ گھر ہے کہ جو شاید کبھی ہو سکتا تھا گھر
تجھ کو شاید نہ نظر آئے مگر یہ سچ ہے
اس کے سینے میں ہیں پوشیدہ مرے لعل و گہر
یہ زمیں اجڑی ہوئی ٹوٹی ہوئی ہے دیوار
پر اسی کوکھ میں دھرتی کی ہے سرمایہ مرا
میں جو اس وقت نظر آتا ہوں یہ میں نہیں ہوں
میری تصویر ہے دھندلا سا ہے یہ سایہ مرا
مری تصویر کی آنکھوں میں بسا ہے اک شہر
اس میں ہیں اونچے محل جو میں بنا سکتا تھا
اس میں ہیں میری وہ خوشیاں کہ جو مل سکتی تھیں
اس میں ہے میری وہ منزل جو میں پا سکتا تھا
اس میں ہیں میری محبت کے وہ سارے ارماں
جن سے محروم رہا میرا یہ بیدار شباب
اس میں ہیں میری کتابیں کہ جو لکھی نہ گئیں
اس میں ہیں میرے وہ اشعار نہیں جن کا جواب
ہاں یہیں دفن ہیں وہ ساری کتابیں جن کو
زندگی دیتی جو فرصت تو میں لکھ سکتا تھا
اسی مٹی میں ہیں وہ نظمیں وہ غزلیں میری
جن کو کہنے کوئی دیتا تو میں کہہ سکتا تھا
میرے سیاح بہت تو نے مقابر دیکھے
سچ کہا صدیوں میں اک تاج محل بنتا ہے
ہاں مگر میری طرح روز ہی انساں کوئی
زندہ رہنے کے لیے دہر میں مر جاتا ہے
- کتاب : Intikhab-e-Kalam Khalil-ur-Rahman Azmi (Pg. 15)
- Author : shaheryaar
- مطبع : Uttar Pradesh, Urdua Akademi, Lucknow (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.